واشنگٹن: کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتوں میں پاکستان سےتعلقات پر توجہ مرکوز رکھیں گے،جائزہ لیں گےکہ افغانستان میں امریکا کیا کرنا چاہتا ہے اور پاکستان سے کیا توقعات ہیں۔انٹونی بلنکن کاکہنا تھا کہ پاکستان کے متعدد مفادات ہیں جن میں سے کچھ ہمارے مفادات سے اختلاف رکھتے ہیں،بائیڈن انتظامیہ جلد پاکستان سے امریکا کے تعلقات پر نظرثانی کرنے جا رہی ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہاکہ امریکا نے افغانستان میں بدترین صورتحال کے لیےمنصوبہ بندی کررکھی تھی، جبکہ گذشتہ انتظامیہ نے افغانستان سے متعلق ڈیڈ لائن بتائی تھی کوئی منصوبہ نہیں دیا تھا۔ان کاکہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کی ترجیح امریکیوں کی زندگیاں محفوظ بنانا تھی،پیشگوئی نہیں تھی امریکی افواج کی موجودگی میں افغان فورسزاتنی جلد پسپا ہوجائیں گی۔امریکی وزیرخارجہ نے کہاکہ طالبان نے کابل کی طرف تیز مارچ کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان کو اُس وقت تک تسلیم نہ کرے جب تک طالبان خوا تین کے حقوق نہیں دیتے۔انٹونی بلنکن نے کہا کہ افغانستان کو اُس وقت تک تسلیم نہ کیا جائے جب تک طالبان افغانستان سے نکلنے کے خواہشمندوں کو جانے کی اجازت نہیں دیتے اور افغان سر زمین کو دہشت گردوں کی آماجگاہ نہ بننے کے و عدے کی پاسداری نہیں کرتے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا افغانستان میں کردار رہا ہے۔