بیجنگ: چین نے دنیا کا پہلا ایسا تجارتی ایٹمی بجلی گھر تیار کرلیا ہے جس میں نیوکلیائی ایندھن کے طور پر یورینیم یا پلوٹونیم کی جگہ تھوریئم استعمال کی جاتی ہے۔یہ ایٹمی بجلی گھر اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کیونکہ اسے ٹھنڈا رکھنے کےلیے روایتی ایٹمی بجلی گھروں کے برعکس، پگھلا ہوا نمک استعمال ہوتا ہے۔’’مولٹن سالٹ ری ایکٹر‘‘ کہلانے والی یہ ٹیکنالوجی آج سے تقریباً 60 سال پہلے امریکا میں ایجاد کی گئی تھی لیکن 1969 میں اس پر کام ترک کردیا گیا تھا۔اس ٹیکنالوجی میں عام نمک کو بجلی گھر کے مرکزی حصے (core) کے اندر، مائع حالت میں، نیوکلیائی ایندھن کے ساتھ حل کیا جاتا ہے جو نہ صرف ری ایکٹر کا درجہ حرارت قابو میں رکھتا ہے بلکہ بجلی بنانے میں نیوکلیائی ایندھن کی مدد بھی کرتا ہے۔چین نے اسی ٹیکنالوجی کو مزید ترقی دیتے ہوئے ایک ایسا تجارتی ایٹمی بجلی گھر تیار کرلیا ہے جس کا ایندھن ’’تھوریئم‘‘ دھات ہے۔حفاظتی نقطہ نگاہ سے یہ بجلی گھر شمالی چین میں صحرائے گوبی کے ایک ایسے ویران علاقے میں بنایا گیا ہے جو انسانی آبادی سے بہت دور ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یورینیم اور پلوٹونیم ایندھن والے ایٹمی بجلی گھروں کے مقابلے میں تھوریئم ایندھن والے ایٹمی بجلی گھر زیادہ بہتر ثابت ہوسکتے ہیں جبکہ ’’مولٹن سالٹ‘‘ ٹیکنالوجی سے انہیں اور بھی زیادہ محفوظ اور ماحول دوست بنایا جاسکتا ہے۔اگرچہ تھوریئم ایندھن والے ایٹمی بجلی گھروں (تھوریئم نیوکلیئر ری ایکٹرز) کے معاملے میں بھی خطرات و خدشات موجود ہیں لیکن وہ روایتی (یورینیم/ پلوٹونیم ایندھن والے) ایٹمی بجلی گھروں کے مقابلے میں خاصے کم ہیں۔دنیا کے اس پہلے تھوریئم نیوکلیئر ری ایکٹر سے نہ صرف چین بلکہ عالمی ماہرین کو بھی بہت امیدیں وابستہ ہیں کیونکہ اگر یہ ری ایکٹر کامیاب رہا تو ایٹمی طاقت کے پرامن اور ماحول دوست استعمال کا ایک نیا راستہ ہمارے سامنے ہوگا۔چینی ذرائع کے مطابق، صحرائے گوبی میں بنایا گیا پہلا تھوریئم نیوکلیئر ری ایکٹر اسی مہینے میں کام شروع کر دے گا۔ البتہ اس حوالے سے کسی خاص دن اور تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔۔