واشنگٹن : امریکا نے میانمار کی نوبیل انعام یافتہ برطرف سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کی سزا کو انصاف کی توہین قراردےدیا۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈپرائس نے میانمار کی فوجی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ آنگ سان سوچی سمیت تمام منتخب رہ نماؤں اور غیر منصفانہ طور پر نظر بند تمام افراد کو رہا کیا جائے۔
اس کے علاوہ ناروے کی نوبیل کمیٹی نےبھی آنگ سان سوچی کی سزا کی مذمت کی اور خدشات کا اظہار کیا۔ میانمار کی عدالت نے آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا سنائی تھی۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق آنگ سان سوچی کوجن الزامات پر 4 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے ان میں واکی ٹاکیز کا غیر قانونی استعمال، درآمد اورکورونا کے قوانین کو توڑنا شامل ہیں۔
میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو مزید چار سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ آنگ سان سوچی کو پہلی بار گزشتہ سال دسمبر میں کورونا وائرس سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی پر مقامی عدالت نے 4 سال کی قید سنائی تھی جسے بعد میں دو سال کردیا گیا تھا۔تاہم تازہ ترین سزا کے بعد معزول رہنما کی کل قید کی مدت 6 سال ہوگئی ہے ۔