ڈبلن: آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن (ڈی پی سی) نے ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹِک ٹاک پر 36 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز (108 ارب 96 کروڑ پاکستانی روپے) کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ جرمانہ2021 میں ڈی پی سی کی جانب ایپلی کیشن میں بچوں کےڈیٹا کے حوالے سے شروع ہونے والی تحقیقات کی صورت میں عائد کیا گیا۔تحقیقات میں نگران ادارے نے ٹِک ٹاک کی جانب سے یورپ کے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن (جی ڈی پی آر) کے قوانین کی پاسداری کو دیکھا۔
تحقیقات میں ٹک ٹاک کے ڈیفالٹ اکاؤنٹ سیٹنگز، فیملی پیئرنگ سیٹنگز اور ایج ویریفیکیشن (عمر کی تصدیق) کے فیچر کو دیکھا گیا۔
یورپین ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ سے مشاورت کے بعد ڈی پی سی کو معلوم ہوا کہ ٹِک ٹاک میں بچوں کے سائن اپ ہونے کے بعد ان اکاؤنٹس تک پبلک کی رسائی بنیادی سیٹنگز کا حصہ ہے جس کا مطلب ہے کہ ڈیفالٹ سیٹنگز (پہلے سے طے شدہ سیٹنگ) کے تحت بچوں کی ویڈیو عام صارفین دیکھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی کمنٹس، ڈیوٹس اور اسٹچ فیچر بھی ڈیفالٹ سیٹنگ میں آن ہوتے ہیں۔
2020 میں ٹِک ٹاک کی جانب سے متعارف کرائے جانے والا پیئرنگ فیچر بچوں کے اکاؤنٹ کو کسی بڑے کے اکاؤنٹ کے ساتھ جوڑنے کی سہولت دیتاہے۔ ایسا کرنے سے بچوں کے اسکرین ٹائم، ڈائریکٹ میسج اور غیر مناسب کونٹینٹ پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔
تاہم، ڈی پی سی کو معلوم ہوا کہ بچوں کے اکاؤنٹ ایسے اکاؤنٹ سے جوڑے جاسکتے ہیں جن کے متعلق کمپنی نے یہ تصدیق ہی نہیں کی ہوتی آیا یہ ان کے والدین یا سرپرستوں کے اکاؤنٹ ہیں یا نہیں۔ اکاؤنٹ کے ایک بار جڑنے کے بعد بچے کی پروفائل کی سیٹنگ بڑے کی جانب سے بدلی جاسکتی ہیں۔
البتہ ادارے کی جانب سے دیے جانے والے فیصلے میں بتایا گیا کہ ٹِک ٹاک کا عمر کی تصدیق کا طریقہ کار جی ڈی پی آر قوانین سے متصادم نہیں تھا۔ ادارے کے مطابق کمپنی نے اکاؤنٹ بنانے والے 13 سال سے کم عمر بچوں کی پرائیویسی کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے۔
واضح رہے اس سے پہلے ڈی پی سی نے 2022 میں میٹا پر 40 کروڑ ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ میٹا پر یہ جرمانہ نوجوانوں کے انسٹاگرام پر بزنس اکاؤنٹ بنانے کی اجازت پر عائد کیا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کی نجی معلومات پبلک ہو رہی تھی۔