لندن: ماہرین نے انسانی معلومہ تاریخ میں کسی بھی آتش فشاں پہاڑ سے راکھ اور گرم گردوغبار کا بلند ترین اخراج دیکھا ہے جو ریکارڈ 57 کلومیٹر تک پہنچا تھا۔ اب سائنسی طور پر اس کی تصدیق ہوگئی ہے۔
اس کا پورا نام ’ہونگا ٹونگا ہونگا اپائی‘ ہے جو بحرالکاہل میں زیرآب ایک زندہ آتش فشاں پہاڑ ہے۔ اس کے قریب ترین خشکی مشہور ٹونگا جزیرے کی شکل میں موجود ہے۔ جنوری 2022 میں یہاں آتش فشانی سرگرمی سے اچانک گردوغبار اور گرم راکھ کا اخراج ہوا تھا اور اس کا گویا ایک ستون ہوا میں بلند ہوا اور زمینی موسمیاتی پرت اسٹریٹوسفیئر سے گزرتا ہوا میسوسفیئر تک جا پہنچا تھا۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہر ڈاکٹر سائمن پراؤڈ کہتے ہیں کہ اس سے قبل سائنس نے اتنا بلند آتش فشانی بادل نہیں دیکھا ہے جدید طریقوں سے اس کی درست ترین پیمائش بھی کی گئی ہے۔ آتش فشانی عمل سے خارج ہونے والے مادے کی بلندی کو عموما انفراریڈ سیٹلائٹ کے ذریعے ناپا جاتا ہے جو فضا میں درجہ حرارت کی تبدیلی سے اس کا اندازہ لگاتے ہیں۔
ڈاکٹرسائمن نے تین جیواسٹیشنری موسمیاتی سیٹلائٹ سے اس کا جائزہ لیا ہے۔ جیواسٹیشنری یا ارض ساکن سیٹلائٹ عموماً ٹی وی نشریاتی سیٹلائٹ ہوتے ہیں جو مخصوص بلندی پر ہونے کی وجہ سے زمین کے گرد 24 گھنٹے میں اپنا چکر پورا کرتے ہیں اور فرشِ زمین کے لحاظ سے اپنی جگہ تبدیل نہیں کرتے۔
یہ سیٹلائٹ ہر دس منٹ بعد زمین کی تصویر لیتے رہتے ہیں اور تینوں سیٹلائٹ سے آتش فشانی بادل کی بلندی کو تین جگہ سے ناپا گیا اور یوں محتاط تخمینے سے اس کی بلندی 57 کلومیٹر سامنے آئی جس کی تصدیق ناسا نے بھی کی ہے۔ اس سے قبل 1991 میں فلپائن میں واقع ماؤنٹ پینا توبو سے آتش فشانی بادل کا اخراج ہوا تھا جس کی بلندی 40 کلومیٹر تھی لیکن اب ہونگا ٹونگا نے یہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔