چین کی جانب سے 6 ستمبر کو سرکاری ملازمین کو دفاتر میں آئی فونز اور دیگر غیر ملکی ڈیوائسز کے استعمال سے روکنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس پابندی کے نتیجے میں ایپل کی مارکیٹ ویلیو میں 2 روز کے دوران لگ بھگ 3 فیصد کمی آئی ہے۔
مارکیٹ ویلیو میں کمی کے باعث کمپنی کو اب تک 190ارب ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے۔
چین کی جانب سے اس پابندی کو حکومت کے زیر تحت اداروں اور کمپنیوں تک توسیع دی جارہی ہے جس سے سے بھی ایپل کو بدترین مالی نقصان کا سامنا ہوا۔
2 دن کے دوران ایپل کے حصص کی قیمتوں میں 6.4 فیصد کمی آئی۔
خیال رہے کہ ایپل دنیا کی دوسری بڑی کمپنی ہے اور چین اس کی سب سے بڑی غیر ملکی مارکیٹ ہونے کے ساتھ ساتھ پروڈکشن بیس بھی ہے۔
چین کی جانب سے آئی فونز کے لیے استعمال پر پابندی کا فیصلہ امریکا کی جانب سے چین کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر عائد پابندیوں کے باعث کیا گیا۔
اگر چین کی جانب سے پابندی کا دائرہ وسیع کیا جاتا ہے تو اس سے متعدد امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں متاثر ہوں گی جو ڈیوائسز کی فروخت اور پروڈکشن کے لیے چین پر انحصار کرتی ہیں۔
دنیا بھر میں ایپل کی سپلائر کمپنیوں کو بھی اس پابندی کے باعث مالی نقصان کا سامنا ہوا ہے۔
چین کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب 12 ستمبر کو آئی فونز کے نئے ماڈل متعارف کرائے جائیں گے۔
اس سال آئی فون 15 سیریز میں 4 نئے ماڈلز کو متعارف کرائے جانے کا امکان ہے، یہ سیریز آئی فون 15، آئی فون 15 پلس، آئی فون 15 پرو اور آئی فون 15 پرو میکس پر مشتمل ہوگی۔