بوسٹن: امریکی محققین کے ایک گروپ نے ایسا اے آئی ماڈل ڈیزائن کیا ہے جس سے 6 سال پہلے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آیا کسی میں ڈیمنشیا کا خطرہ تو نہیں۔
بوسٹن یونیورسٹی کے محققین نے کہا کہ یہ ماڈل جو مشین لرننگ پر منحصر ہے، 78.5 فیصد درست نتائج دیتا ہے۔
ٹیم ایک رکن محقق یانس ہاریری کا کہنا تھا کہ ہم یہ پیشین گوئی کرنا چاہتے تھے کہ کسی شخص میں اگلے چھ سالوں میں ڈیمنشیا ہوسکتا ہے یا نہیں اور ہم نے محسوس کیا کہ ہم نسبتاً پراعتماد اور زیادہ درستگی کے ساتھ یہ پیشین گوئی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ اے آئی کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ٹیم نے کو الزائمر ایسوسی ایشن کے جریدے الزائمر اینڈ ڈیمنشیا میں اپنے نتائج شائع کیے۔
ڈیمنشیا کی ابتدائی تشخیص کے حصول کے ساتھ ساتھ ٹیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اے آئی ماڈل کسی متاثرہ شخص میں خودکار علمی خرابی کی اسکریننگ میں مدد کر سکتا ہے۔ یہ مشین لرننگ کے استعمال کے ذریعے امیجنگ ٹیسٹس اور لیبارٹری ٹیسٹوں کی ضرورت کو بھی دور کر سکتا ہے جو وقت طلب اور مہنگے ہوتے ہیں۔