2004 وہ سال ہے جب براڈ بینڈ نے ڈائل اپ انٹرنیٹ کی جگہ لی جبکہ کلر اسکرین والے موبائل فونز مقبول ہونا شروع ہوئے۔
مگر یہ سال ایک اور وجہ سے بھی خاص ہے اور وہ ہے فیس بک کا قیام۔
جی ہاں 4 جنوری 2004 کو ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک زیر تعلیم طالبعلم مارک زکربرگ (اس وقت ان کی عمر 19 سال تھی) نے اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر دی فیس بک نامی سوشل میڈیا نیٹ ورک متعارف کرایا۔
اس سوشل میڈیا نیٹ ورک کا نام جامعات کے تدریسی سال کے آغاز کے موقع پر تیار کی جانے والی طالبعلموں کی ڈائریکٹری کے اوپر رکھا گیا تھا، جسے فیس بک کہا جاتا ہے۔
اسی سال انٹرنیٹ سرچ انجن یاہو نے فیس بک کو ایک ارب ڈالرز میں خریدنے کی ناکام کوشش کی تھی۔
آئندہ چند برسوں کے دوران فیس بک کو دنیا بھر میں لوگ استعمال کرنے لگے اور یہ دنیا کا سب سے بڑا سوشل میڈیا نیٹ ورک بن گیا، جس کے 2024 میں 3 ارب سے زائد ماہانہ صارفین ہیں۔
فیس بک کا خیال بنیادی طور پر مارک زکربرگ کے ایک پرانے پراجیکٹ فیس میش سے لیا گیا تھا۔
فیس میش ایک ایسی ویب سائٹ تھی جس میں ہارورڈ کی طالبات کے چہروں کو کشش کے لحاظ سے ریٹ کیا جاتا تھا۔
سائٹ میں استعمال ہونے والی تصاویر کے لیے مارک زکربرگ نے یونیورسٹی کے سکیورٹی سسٹم کو ہیک کیا اور طالبعلموں کی شناختی کارڈز کی تصاویر کو بلا اجازت کاپی کرلیا۔
یہی وجہ تھی کہ یونیورسٹی نے فیس میش کو چند دن بعد ہی بند کر دیا جبکہ مارک زکربرگ کے خلاف انضباطی کارروائی بھی کی گئی۔
اس کے چند ماہ بعد مارک زکربرگ اور ان کے ساتھیوں نے نئی نیٹ ورکنگ سائٹ متعارف کرائی تاکہ ہارورڈ کے طالبعلم اپنے تدریسی ای میل ایڈریس استعمال کرکے اپنے ساتھیوں سے رابطے میں رہ سکیں۔
تمام تر مخالفت اور نوجوانوں کی عدم دلچسپی کے باوجود میٹا کی آمدنی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
اکتوبر سے دسمبر 2023 کی سہ ماہی کے دوران کمپنی کی آمدنی 40 ارب ڈالرز جبکہ منافع 14 ارب ڈالرز رہا۔
میٹا کی جانب سے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور یہ کمپنی اپنی اے آئی چپس تیار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔