آکسفورڈ: محققین نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی ممکنہ طور پر ایسی شکل اختیار کرنے جارہی ہے جس کو قابو کرنا مشکل ہوگا اور اس کے انسانیت پر تباہ کن نتائج ہوں گے۔
سائنس دانوں کو یہ خوف لاحق ہے کہ قابو سے باہر مصنوعی ذہانت کے نظام ایک بار یہ سیکھ جائیں کہ وہ اپنے تخلیق کاروں کے بنائے گئے اصول توڑ سکتے ہیں تو وہ مزید خطرناک ہوجائیں گے۔
گزشتہ ماہ اے آئی میگزین جرنل میں گوگل اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محققین نے لکھا کہ مصنوعی ذہانت مبینہ طور پر ایسے مقام تک پہنچ جائے گی جب وہ محدود توانائی یا وسائل کے حصول کرنے کے لیے مقابلے پر مجبور ہوگی۔ یہ جدید ایجنٹس انسانوں کو اپنے مقصد کی راہ میں حائل دیوار سمجھ کر مار سکتے ہیں۔
مقالے میں مزید کہا گیا کہ کسی ایجنٹ کے لیے اپنے مقاصدکو دیر پا مدت تک اپنے قابو میں رکھنے کے لیے ایک بہتر راستہ یہ ہے کہ وہ ممکنہ خطرات کو ختم کریں اور اپنے کمپیوٹر کے تحفظ کے لیے تمام دستیاب توانائی استعمال کر لیں۔
مقالے میں واضح کیا گیا کہ اس کھیل میں شکست مہلک ثابت ہوگی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے محقق مائیکل کوہن کا کہنا تھا کہ ان صورتحال میں ہم نے نشان دہی کی ہے کہ ہمارا اخذ کیا گیا نتیجہ پچھلی کسی بھی تحقیق سے زیادہ مضبوط ہے۔
مائیکل کوہن نے یہ تحقیق اپنے آکسفورڈ کے ساتھی مائیکل اوسبورن اور گوگل کی ڈیپ مائنڈ اے آئی لیب کے سینئر سائنس دان مارکس ہٹر کے ہمراہ کی۔