روس نے دنیا کی سب سے بڑی سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک اور اس کی ذیلی ایپس انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر پابندی عائد کردی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق روس کے ریگولیٹر ادارے نے تصدیق کی کہ فیس بک کی جانب سے مسلسل خلاف ورزیوں کے باعث میٹا کی سروسز کو 4 مارچ کی شام سے ہی بند کردیا گیا۔
ریگولیٹر ادارے کی جانب سے ہدایات جاری کیے جانے کے فوری بعد روس کے لاکھوں لوگ فیس بک کو استعمال کرنے سے محروم ہوگئے جب کہ کمپنی کی ذیلی ایپس جیسا کہ انسٹاگرام اور واٹس ایپ کے استعمال میں بھی صارفین کو مشکلات درپیش آئیں۔
روسی حکام کے مطابق فیس بک کی جانب سے اکتوبر 2020 سے لے کر اب تک 26 بار خلاف ورزیاں کی گئیں، جس وجہ سے اس کی سروس ملک میں بند کی گئی۔
دوسری جانب سے میٹا کے سینیئر عہدیدار نے بھی اپنی ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ روسی حکام نے ملک بھر میں فیس بک کی سروس کو بند کردیا۔
فیس بک عہدیدار کے مطابق لاکھوں روسی لوگ یومیہ بنیادوں پر ہر وقت فیس بک اور اس کی ذیلی ایپس کی سروسز کو استعمال کرتے ہوئے اپنے پیاروں اور اہل خانہ سے رابطے میں رہتے ہیں اور کمپنی اپنی سروس کو دوبارہ بحال کروانے کے لیے متحرک کردار ادا کرے گی۔
روس نے ایک ایسے وقت میں فیس بک کی سروس پر پابندی عائد کی ہے جب کہ گزشتہ ہفتے فیس بک نے روسی اشتہارات پر پابندی عائد کرنے سمیت وہاں کے میڈیا آؤٹ لیٹس کی بھی پلیٹ فارم پر محدود رسائی کردی تھی۔
فیس بک نے روس کی جانب سے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے بعد روسی اداروں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
فیس بک کے علاوہ ٹوئٹر اور گوگل نے بھی روسی اداروں اور حکومت پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
اطلاعات ہیں کہ روسی حکام نے فیس بک کے علاوہ ٹوئٹر پر بھی جزوی پابندی عائد کی ہے، تاہم اس حوالے سے تصدیقی اطلاعات سامنے نہیں آ سکیں۔
دوسری جانب یوکرین پر روسی حملے کے بعد روس میں وی پی این سافٹ ویئرز کی ڈاؤن لوڈنگ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور چند ہی دنوں میں وہاں ایسے سافٹ ویئرز کو 14 لاکھ سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔
روس میں فیس بک اور اس کی ذیلی ایپس واٹس ایپ اور انسٹاگرام کے 12 کروڑ سے زائد صارفین موجود ہیں اور صرف فیس بک صارفین کی تعداد بھی ایک کروڑ کے قریب ہے۔
روس میں پہلے ہی حکومت کی جانب سے فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ جیسی سوشل ایپس پر جزوی پابندی عائد تھی، وہاں پر انٹرنیٹ کا آزادانہ استعمال نہیں ہوتا۔
نیوز سورس ڈان نیوز