کہا جاتا ہے کہ جو تصویر انٹرنیٹ پر پوسٹ ہو جائے، اس کو واپس ہٹانا ممکن نہیں ہوتا۔
یہ بات درست بھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ کبھی بھی قابل اعتراض یا نامناسب تصاویر انٹرنیٹ پر شیئر نہ کریں، مگر عام طور پر اس کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے، جس کے باعث متعدد افراد کو بلیک میلنگ یا دیگر مسائل کا سامنا بھی ہوتا ہے۔
اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے میٹا نے ایک ایسا آن لائن ٹول تیار کیا ہے جس کی مدد سے لوگ اپنی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز کو انٹرنیٹ سے ہٹا سکیں گے۔
س ٹول کا نام ٹیک اٹ ڈاؤن رکھا گیا ہے اور میٹا کی جانب سے اس کا کنٹرول امریکا کے ادارے نیشنل سینٹر فار مسنگ اینڈ Exploited Children کے حوالے کیا گیا ہے۔
اس ٹول کا مقصد نوجوان یا ایسے افراد جن کی جوانی کی تصاویر یا ویڈیوز انٹرنیٹ پر موجود ہیں، انہیں ہٹانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
اس ٹول پر ہر فرد گمنام رہتے ہوئے کوئی بھی تصویر اپ لوڈ کیے بغیر مواد کو ہٹانے کی کوشش کر سکتا ہے۔
مختلف ٹیکنالوجی کمپنیوں نے اس پراجیکٹ کے تحت اپنی سروسز میں موجود تصاویر کو ہٹانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
میٹا کے مطابق اس پراجیکٹ میں ابھی فیس بک اور انسٹاگرام کے ساتھ اونلی فینز اور یوبو نامی پلیٹ فارمز شامل ہیں، اس لیے اگر تصویر کسی اور سائٹ پر موجود ہو یا انکرپٹڈ پلیٹ فارم جیسے واٹس ایپ پر ہو، تو اسے ہٹانا ممکن نہیں ہوگا۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فرد بدنامی کے ڈر سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس جانے سے گریز کرتا ہے تو یہ ٹول اس کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اس پراجیکٹ میں مزید ٹیکنالوجی کمپنیوں کو شامل کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔
میٹا نے کہا کہ کمپنی اس طرح کے ٹولز سے اپنے پلیٹ فارم پر بچوں یا نوجوانوں کے استحصال کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔