میٹا نے یونیورسل لینگوئج ٹرانسلیٹر کی تیاری میں اہم پیشرفت کی ہے۔
فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی ملکیت رکھنے والی کمپنی نے ایک اوپن سورس آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل تیار کیا ہے جو 200 سے زائد زبانوں کا ترجمہ کرسکتا ہے۔
ان میں سے بیشتر زبانیں ایسی ہیں جن کو بیشتر موجودہ ٹرانسلیٹنگ سسٹمز سپورٹ نہیں کرتے۔
میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے ایک فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ اس پراجیکٹ کو نو لینگوئج لیفٹ بی ہائنڈ (این ایل ایل بی) کا نام دیا گیا ہے اور اے آئی ماڈلنگ تیکنیکس کو اس کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، تاکہ فیس بک اور انسٹاگرام صارفین کی زبانوں کا معیاری ترجمہ کیا جاسکے۔
این ایل ایل بی میں ایسی زبانوں پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے جو بہت زیادہ معروف نہیں جس کی وجہ سے ان کے حوالے سے اے آئی ماڈلز کے لیے ڈیٹا نہ ہونے کے برابر ہے۔
میٹا کا تیار کردہ نیا ماڈل اس چیلنج کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔
محققین نے سب سے پہلے یہ زبانیں بولنے والے افراد کے انٹرویو کیے تاکہ ان کی ضروریات کو سمجھ سکیں اور پھر نوول ڈیٹا مائننگ تیکنیک کو تیار کیا تاکہ ٹریننگ ڈیٹا حاصل کیا جاسکے۔
اگلے مرحلے میں انہوں نے مائن ڈیٹا اور انسانی ڈیٹا کے باہم ملا دیا۔
اس کے نتیجے میں 202 زبانوں کا ترجمہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والا سسٹم این ایل ایل بی 200 تیار ہوا۔
محققین کے مطابق یہ ماڈل دیگر ماڈلز کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ تیکنیکس پہلے ہی فیس بک، انسٹاگرام اور وکی پیڈیا میں زبانوں کے ترجمے کے حوالے سے کارکردگی کو بہتر بناچکی ہیں۔
اب مزید تحقیق کے لیے میٹا نے تمام تر ڈیٹا اوپن سورس فراہم کردیا ہے۔