میٹا نے ہالی ووڈ کی مشہور شخصیات جان سینا اور جوڈی ڈینچ کی آواز والے مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹس لانچ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کے اربوں صارفین مصنوعی ذہانت کو اپنانے کے خواہشمند ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میٹا کے بانی اور سی ای او مارک زکربرگ نے کمپنی کی سالانہ پروڈکٹ پریزنٹیشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس آواز میں یہ صلاحیت ہے کہ ہم سب سے زیادہ عام طریقوں میں سے ایک بن سکتے ہیں، جس سے ہم سب اے آئی کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔
یہ لانچنگ اوپن اے آئی کی جانب سے اپنے چیٹ جی پی ٹی وائس فیچر کا جائزہ لینے کے چند ماہ بعد سامنے آئی ہے، جس نے اداکارہ اسکارلٹ جوہانسن کی آواز سے مماثلت کی وجہ سے تنازعات کو جنم دیا تھا۔
میٹا نے اپنے نئے وائس ٹول میں شامل مقبول شخصیات سے اجازت لی ہے، اور یہ وائس فیچر انسٹاگرام، فیس بک اور واٹس ایپ پر دستیاب ہوں گے، تاہم یورپی یونین کے ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کی تعمیل اور ممکنہ جرمانے کےخدشات کے سبب میٹا اے آئی یورپ میں دستیاب نہیں ہوگا۔
میٹا اے آئی چیٹ جی پی ٹی یا گوگل کے جیمنی کی طرح ایک اے آئی اسسٹنٹ ہے جو سوالات کا جواب دیتا ہے ، تصاویر بناتا ہے اور پیغامات لکھتا ہے ۔
یہ نیا ورژن ایک سال قبل منظر عام پر آنے والی ابتدائی ریلیز پر مبنی ہے، میٹا کی رپورٹ کے مطابق 400 ملین سے زیادہ افرادنے ریلیز کےپہلے ہی مہینے میں کم از کم ایک بار میٹا اے آئی کا استعمال کیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق کمپنی کا مقصد اسے سال کے آخر تک سب سے زیادہ استعمال ہونے والا اے آئی اسسٹنٹ بنانا ہے، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ بہت سے صارفین نادانستہ طور پر میٹا اے آئی سے نقصان اٹھاتے ہیں کیونکہ اس نے واٹس ایپ جیسی ایپس پر سرچ فنکشن کی جگہ لے لی ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کی مقبولیت کے بعد سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں تیزی سے مصنوعی ذہانت کی ایپلی کیشنز تیار کر رہی ہیں جو سادہ سوالات سے اعلیٰ معیار کا مواد تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
میٹا کا دعویٰ ہے کہ ان کا یہ اے آئی اسسٹنٹ زیادہ قدرتی ہے جو بات چیت کرسکتا ہے اور تصاویر پر تجزیہ کرسکتا ہے، دوسرے چیٹ بوٹس کی طرح یہ کھانے کی تصاویر سے ترکیبیں تجویز کرسکتا ہے یا صارف کی درخواست پر تصاویر میں ترمیم کرسکتا ہے۔
مصنوعی ذہانت اور ورچوئل رئیلٹی پر بھاری اخراجات کے خدشات کے باوجود میٹا کے منافع میں اضافہ ہوا ہے اور سال کے آغاز سے اب تک اس کے حصص کی قیمت میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے، کمپنی کی کامیابی مضبوط اشتہاری نتائج پر منحصر ہے۔
مصنوعی ذہانت اور ورچوئل رئیلٹی ٹیکنالوجی پر سوشل میڈیا کمپنی کا بھاری خرچ ہمیشہ سرمایہ کاروں اور مبصرین کے لیے تشویش کا باعث رہا ہے۔
کریٹو اسٹریٹجیز کی تجزیہ کار کیرولینا میلانسی نے کہا کہ جب میں مصنوعی ذہانت کے بارے میں سوچتی ہوں تو ضروری نہیں کہ میٹا پہلا برانڈ ہو جو میرے ذہن میں آئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کی سب سے بڑی خامی پرائیوسی اور بھروسہ ہے، بہت سارے صارفین کے لیے یہ یقین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ ڈیٹا کو دیگر چیزوں کے لیے استعمال نہیں کیا جا رہا۔