بائیٹ ڈانس اور اس کی زیر ملکیت ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے امریکی عدالت سے اس قانون پر عملدرآمد عارضی طور پر روکنے کی درخواست کی ہے جس کے تحت 19 جنوری تک ٹک ٹاک کو امریکا میں فروخت نہ کرنے پر اس پر پابندی عائد ہو جائے گی۔
دونوں کمپنیوں کی جانب سے ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی کورٹ آف اپیلز میں ایمرجنسی درخواست دائر کی گئی۔
درخواست میں کہا گیا کہ 19 جنوری 2025 کو قانون کا اطلاق ہو جائے گا اور ٹک ٹاک کو بند کرنا پڑے گا، جو ایسا پلیٹ فارم ہے جسے ہر ماہ 17 کروڑ سے زائد امریکی شہری استعمال کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاک اور بائیٹ ڈانس کی جانب سے مئی 2024 میں اس قانون کو عدالت میں چیلنج کیا گیا اور 16 ستمبر کو اس کی پہلی سماعت ہوئی۔
6 دسمبر کو عدالت کے تینوں ججوں نے متفقہ فیصلے میں ٹک ٹاک کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ یہ قانون غیر آئینی ہے۔
کورٹ آف اپیلز کے 3 ججوں پر مشتمل پینل نے قومی سلامتی سے متعلق خدشات کو جواز قرار دیتے ہوئے ٹک ٹاک پر مجوزہ پابندی کے قانون کو برقرار رکھا تھا۔
اس امریکی قانون کے تحت ٹک ٹاک کو 19 جنوری تک امریکا میں کمپنی کو فروخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس مدت میں کمپنی کو فروخت نہ کرنے پر امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
نئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ امریکی سپریم کورٹ میں اس مقدمے کو لے جایا جائے گا اور اس مقصد کے لیے قانون پر عملدرآمد عارضی طور پر روکنے کی ضرورت ہے تاکہ مزید کارروائی کے لیے وقت مل سکے۔
کمپنیوں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر پابندی ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون پر عملدرآمد عارضی طور پر روکنے سے 20 جنوری کو اقتدار سنبھالنے والی ٹرمپ انتظامیہ کو اپنی پوزیشن کا تعین کرنے میں مدد ملے گی۔
دوسری جانب امریکی محکمہ انصاف نے عدالت سے درخواست کو فوری طور پر مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹک ٹاک کی جانب سے عدالت سے اس معاملے پر 16 دسمبر کو سماعت کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے اگر کورٹ آف اپیلز کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دیا گیا تو پھر ٹک ٹاک کی قسمت کا فیصلہ موجودہ صدر جو بائیڈن کے ہاتھوں میں ہوگا جو 19 جنوری کی ڈیڈلائن میں 90 دن کا اضافہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں تاکہ ویڈیو شیئرنگ ایپ کی فروخت کا معاملہ ڈونلڈ ٹرمپ طے کرسکیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنی صدارت کے پہلے دور میں 2020 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی ناکام کوشش کی تھی مگر نومبر 2024 کے صدارتی انتخابات سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ وہ ٹک ٹاک پر پابندی کی اجازت نہیں دیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ نومنتخب صدر ٹک ٹاک کو بچانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں امریکی عوام کو اس ایپ تک رسائی کی اجازت دینی چاہیے مگر اس کے ساتھ ساتھ اپنے ڈیٹا کا تحفظ کرنا بھی ضروری ہے۔
خیال رہے کہ پہلے ایوان نمائندگان کانگریس نے 20 اپریل اور پھر سینیٹ نے 24 اپریل کو ٹک ٹاک پر پابندی کے بل کی منظوری دی تھی۔