ٹوئٹر انکارپوریشن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کورونا وائرس سے متعلق غلط معلومات کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے متعارف کروائی گئی پالیسی کو ختم کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر نے اپنی اس پالیسی کو واپس لے لیا ہے جس کا مقصد سوشل میڈیا پر کورونا سے متعلق غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا تھا۔
اس پالیسی کے ختم ہونے کا مطلب چین اور دنیا کے کچھ حصوں میں کورونا کیسز بڑھنے کے باوجود اس حوالے سے کئی جھوٹے دعوؤں میں ممکنہ اضافے کے خطرے سے دوچار ہونا ہے۔
ایسے وقت میں جب ٹوئٹر کے نئے چیف ایلون مسک نے کمپنی کا کنٹرول سنبھالتے ہی نصف عملے کو نوکری سے فارغ کر دیا ہے، اس اقدام سے ٹوئٹر کی کورونا سے متعلق غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کی صلاحیت کے بارے میں بھی کئی خدشات سامنے آئے ہیں۔
ٹوئٹر کی جانب سے اس حوالے سے ابھی تک کوئی وضاحتی یا تصدیقی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ 2020ء میں جب دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آئی تو ٹوئٹر نے عالمی سطح پر صحت کے بحران کے بارے میں متنازع معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ٹوئٹس پر لیبلز اور انتباہی پیغامات جاری کرنے اور کورونا ویکسین سے متعلق غلط اور متنازع معلومات پر مبنی ٹوئٹس کو ڈیلیٹ کرنے سمیت متعدد اقدامات اُٹھائے تھے۔
میٹا کی ملکیت فیس بک اور الفابیٹ کی ملکیت یوٹیوب سروسز نے بھی اسی طرح کے اقدامات اُٹھائے تھے، جن پر اب بھی عمل کیا جا رہا ہے۔