اس کے تحت ٹویٹر نے ڈی ایم (ڈائریکٹ میسج) کے طور پر ویڈیو اور آڈیو کالز کی آزمائش شروع کردی ہے۔ توقع ہے کہ جلد یا بدیر یہ سہولت پوری دنیا کے صارفین کو بھی دستیاب ہوسکے گی۔
اس ضمن میں ٹویٹر کی ڈیزائنر اینڈریا کون وے نے ایک نیا یوزر انٹرفیس بھی بنایا ہے۔ اگرچہ یہ اب بھی زیرِتعمیر ہے لیکن صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ اس میں آڈیو اور ویڈیو کال کی آسان رسائی موجود ہے۔ اس میں ڈی ایم فیڈ کے اندر کال کی علامت (آئکن) نمایاں رکھا گئی ہے۔
ٹویٹر نے چند روز قبل ہی ایپ کو رقم کے لین دین میں بھی استعمال کیا عندیہ دیا تھا اور تین امریکی ریاستوں میں اس کے لیے لائسینس بھی حاصل کیا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایلون مسک ٹویٹرکو کئی مقاصد کے لیے تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے کئی مرتبہ ’ایوری تھنگ ایپ‘ کا لفظ استعمال کرچکے ہیں۔
دوسری جانب ایسی کئی ایپس ہیں جس سے لوگ ایک دوسرے سے با آسانی آڈیو اور ویڈیو کال کرسکتے ہیں۔ اس ضمن میں واٹس ایپ سرِفہرست ہے جہاں ٹویٹر سے 8 گنا زائد صارفین موجود ہیں۔ اگرچہ اس سے واٹس ایپ کے لوگ تو ٹویٹر پر نہیں آئیں گے لیکن یہ ممکن ہے کہ تھریڈز پر جانے والے لوگ اب ٹویٹر کی آڈیو ویڈیو کالز کے تحت اسی سے وابستہ رہنا چاہیں گے۔
لیکن اب بھی ٹویٹر کے باقاعدہ سبسکرائبرز کا ایک مسئلہ موجود ہے۔ اس کے اہم ترین فیچرز صرف نیلے نشان والے صارفین کو پیش کئے جارہے ہیں۔ لیکن تمام سہولیات کے باوجود صرف 0.3 فیصد صارفین ہی اس جانب راغب ہوئے ہیں۔ خدشہ ہے کہ آڈیو اور ویڈیو کال کی سہولت بھی صرف رقم خرچ کرنے والے صارفین کو ہی مل سکے گی۔