یورپی یونین نے آئی فونز تیار کرنے والی کمپنی ایپل پر 2 ارب ڈالرز جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایپل پر یہ جرمانہ مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیا جا رہا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ ایپل کی جانب سے ایپ اسٹور میں میوزک اسٹریمنگ ایپس کی مارکیٹ میں اپنی بالادست پوزیشن کا فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ کمپنی کی جانب سے ڈویلپرز کو روکا جاتا ہے جس کے باعث وہ صارفین کو ایپل کے سسٹم سے باہر موجود سستی اور متبادل میوزک سروسز سے آگاہ نہیں کر پاتے۔
بیان کے مطابق کمپنی کا طریقہ کار یورپی یونین کے مسابقتی قوانین کے تحت غیر قانونی ہے اور اسی لیے کمپنی پر ایک ارب 80 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے۔
یہ پہلی بار ہے جب ایپل پر اتنا زیادہ جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے۔
یورپی یونین نے کہا کہ جرمانے کی رقم سے کمپنی کی جانب سے کی جانے والی قانون کی خلاف ورزی کی سنگینی ظاہر ہوتی ہے جبکہ ایپل کی آمدنی اور مارکیٹ ویلیو کو مدنظر رکھ کر یہ سزا سنائی گئی۔
دوسری جانب ایپل نے کہا ہے کہ یورپی کمیشن ایسے شواہد سامنے نہیں لاسکا جس سے صارفین کو ہونے والا نقصان ثابت ہوتا ہو جبکہ فیصلے میں یہ حقیقت بھی نظرانداز کر دی گئی ہے کہ اس فیصلے سے صرف ایک میوزک اسٹریمنگ سروس کو فائدہ ہوگا۔
یورپی یونین کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات 2020 سے کی جا رہی تھی۔
یہ تحقیقات ایک اسٹریمنگ کمپنی کی جانب سے ایپل کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر شروع کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ایپل کی جانب سے ایپ اسٹور میں سبسکرپشن آمدنی کے 30 فیصد حصے کا حصول نا انصافی ہے۔
یورپی یونین کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایپل کی جانب سے نئے ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے یورپ میں ایپ اسٹور کے اصولوں میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔
ایپل کے مطابق یہ جرمانہ موجودہ مسابقتی قوانین کے تحت عائد نہیں کیا گیا بلکہ کمیشن کی جانب سے ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ کا نفاذ اس کے قانون بننے سے قبل کیا جا رہا ہے۔
کمپنی کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف ایپل کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔