واشنگتن: آرٹِمس 1 راکٹ کی لانچ کے بعد ناسا کے عہدے دار کا کہنا ہے کہ اس دہائی کے آخر تک انسان چاند پر رہ رہے ہوں گے۔
امریکی ریاست فلوریڈا میں قائم کینیڈی اسپیس اسٹیشن سے متعدد ناکام کوششوں کے بعد بالآخر آرٹِمس 1 مشن پر روانہ ہوگیا۔
بغیر عملے کا یہ مشن چاند کے گرد چکر لگا کر عملے سمیت جانی والی پرواز اور مستقبل کے چاند کے مشن کے لیے راہیں ہموار کرے گا۔
آرٹِمس میں ایک اسپیس کرافٹ اورائن لگا ہے جس میں ایک انسانی جسم کا ماڈل رکھا ہوا ہے تاکہ اس پرواز کے جسم پر پڑنے والے اثرات کی پیمائش کی جاسکے۔
اورائن پروگرام منیجر ہاورڈ ہُو کا کہنا تھا کہ یہ لانچ انسانی خلائی پرواز کے لیے ایک تاریخی دن تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ طویل مدتی گہری خلاء کی تحقیق کی جانب لیا جانے والا پہلا قدم ہے جو صرف امریکا کے لیے نہیں بلکہ دنیا کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ناسا کے لیے ایک تاریخی دن ہے لیکن یہ ان تمام لوگوں کے لیے بھی ایک تاریخی دن ہے جو انسانی خلائی پروازوں اور خلاء کی گہرائیوں کے متعلق تحقیقات کو پسند کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم واپس چاند پر جا رہے ہیں، ہم ایک پائیدار پروگرام پر کام کر رہےہیں اور یہ وہ سواری ہے جو لوگوں کو دوبارہ چاند پر اتارے گی۔