واشنگٹن: خلائی سائنس و ٹیکنالوجی میں قابلِ قدر خدمات اور دریافتوں کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو آخرکار 2031 تک سمندر کی سمت پھینکا جائے گا اور توقع ہے کہ ہوائی رگڑ سے جلنے کے بعد بھی اس کا کچھ حصہ سمندر میں گرے گا۔ناسا نے کانگریس کو پیشکردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے بعض حصے قابلِ مرمت ہیں لیکن آخرکار اسے ریٹائر کرنا ہی ہے۔
منصوبے کے تحت اسے بحرالکاہل کے ایک مقام ’پوائنٹ نیمو‘ میں گرایا جائے گا جو ایک غیرآباد اور ویران خطہ بھی ہے۔ناسا کے مطابق پوائنٹ نیمو ایک ایسا علاقہ ہے جو آبادی سے بہت دور ہے اور یہاں 2001 میں روسی خلائی اسٹیشن میر کو بھی پھینکا گیا تھا۔ اس سے قبل بڑے بڑے سیٹلائٹ بھی اس رخ پر مدار بدر یعنی ڈی آربٹ کئے جاتے رہے ہیں۔ اسے ماہریں خلائی اجسام اور سیٹلائٹ کا قبرستان بھی کہتے ہیں۔واضح رہے کہ کانگریس نے ناسا کے ماہرین سے کہا تھا کہ وہ اسٹیشن کے قابلِ عمل ہونے کے متعلق بتائیں اور یہ بھی کہ اس کا مستقبل کیا ہوسکتا ہے۔
اس پر ناسا نے کہا ہے کہ اس کا مدار مزید نیچے یعنی نچلے ارضی مدار تک کھسکھا کر اسے نجی کمپنیوں کے حوالے کیا جاسکتا ہے لیکن آخر کار طے پایا کہ نو برس بعد اس کا رخ زمین ہی ہوگا۔1998 سے آئی ایس ایس خلا میں رہتے ہوئے زمین کے گرد چکر کاٹ رہا ہے۔ اسے دنیا کے پانچ خلائی اداروں نے بنایا تھا اور 2000 سے یہاں انسانوں کی آمدورفت جاری ہے۔
اس کی مشہور خردثقلی تجربہ گاہ میں 3000 سے زائد انوکھے اور دلچسپ تجربات کئے گئے جو زمینی ماحول میںممکن نہ تھے۔ اس طرح ہم نےبہت سی نئی ٹیکنالوجی بھی وضع کیں جو عشروں تک انسانوں کے کام آتی رہیں گی۔منصوبے کے تحت 2030 تک اس کے معمول کے آپریشنز جاری رہیں گے جبکہ اسے بتدریج بند کرکے مکمل خاموش کردیا جائے گا۔ اس کے بعد اسے مدار سے بے دخل کیا جائے گا جو کئی مراحل میں ممکن ہوسکے گا۔