At the last minute, the human mind remembers 'the last time in life'

آخری لمحات میں انسانی دماغ ‘زندگی کو آخری مرتبہ’ یاد کرتا ہے

eAwazصحت

سائنس کی دنیا میں ایک ’حادثے‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ موت سے عین پہلے کے لمحات میں ہماری زندگی ہماری آنکھوں کے سامنے سے آخری مرتبہ گزرتی ہے۔

اس نظریے کی ایک جھلک سائنسدانوں کی ایک ٹیم کو اس وقت دکھائی دی جب انھوں نے مِرگی (ایپی لیپسی) کے ایک 87 سالہ مریض کے دماغ سے نکلنے والی لہروں کا مشاہدہ کیا۔

جس وقت مذکورہ مریض کے دماغ کی لہروں کو ریکارڈ کیا جاریا تھا، مریض کو اچانک دل کا دورہ پڑا اور وہ لمحات بھی ریکارڈ ہو گئے جب اس کی موت ہو رہی تھی۔

اس ریکارڈنگ سے انکشاف ہوا کہ دماغ کے غیر فعال ہونے سے 30 سیکنڈ پہلے اور بعد میں، اس شخص کے دماغ میں وہی کچھ ہو رہا تھا جو خواب میں ہوتا ہے یا اس وقت جب ہم زندگی کے پرانے واقعات یاد کر رہے ہوتے ہیں۔

سائنسدانوں کی ٹیم کے ان مشاہدات کو دماغی (اعصابی) سائنس کے جریدے ‘فرنٹیئرز اِن ایجِنگ نیوروسائنس’ نے 23 فروری کو شائع کیا ہے۔ ٹیم نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ دماغ کے اندر اس قسم کی ہلچل سے لگتا ہے کہ آخری لمحات میں انسانی دماغ ‘زندگی کو آخری مرتبہ’ یاد کرتا ہے۔

ٹیم میں شامل ڈاکٹر اجمل زمُار اُن دنوں کینیڈا کے شہر اونٹاریو میں مقیم تھے۔ جریدے میں شائع ہونے والے مضمون میں ان کا کہنا تھا کہ حادثاتی طور پر ٹیم نے جو لمحات ریکارڈ کیے وہ کسی مرنے والے شخص کے دماغ میں آنے والی تبدیلیوں کی دنیا کی پہلی ریکارڈنگ تھی۔

نیوز سورس بی بی سی نیوز