شینگھائی: چینی سائنس دان ایک ایسے انجیکشن پر کام کر رہے ہیں جس کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ آٹزم کی علامات کا علاج کر سکے گا۔
فی الحال چوہوں پر استعمال کیے گئے زیرِ تجربہ انجیکشن کے متعلق محققین کا کہنا ہے کہ تحقیق میں حاصل ہونے والے شواہد بتاتے ہیں کہ انجیکشن کو بآسانی آٹزم سے متاثر انسانوں پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
شینگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی آف میڈیسن اور شینگھائی کی فیوڈن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے تحقیق میں چوہوں میں جین کو رد و بدل کرنے والا آلہ لگایا جس نے آٹزم علامات سے تعلق رکھنے والے ڈی این اے میں مخصوص تبدیلی کی۔
ان جینیاتی خصوصیات والے چوہوں کو جب مذکورہ انجیکشن لگایا گیا تو ان کو درپیش رویوں اور سماجی مسائل مکمل طور پر ختم ہوگئے۔
آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (اے ایس ڈی) کا تعلق ایم ای ایف 2 سی جین میں تبدیلی سے ہے۔ ناقص ڈی این اے دماغ میں نمو کے اہم عملیوں میں مسائل کا سبب بنتا ہے۔
اگرچہ تحقیق میں سائنس دانوں کی توجہ کا مرکز ایک جین تھا، لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ آٹزم کے پنپنے میں متعدد جینیاتی متغیرات کا کردار ہو سکتا ہے۔
ماضی کے مطالعوں میں 200 سے زائد جینیاتی تغیرات کا اے ایس ڈی کے اثرات سے تعلق دیکھا گیا ہے اور ان میں اکثر موروثی نہیں ہوتے ہیں۔
ان سائنس دانوں کی جانب سے مطالعے کے لیے ایک جین یعنی ایم ای ایف 2 سی کو چننے کی وجہ چین اور کوریا میں موجود بچوں میں اس جین کے متغیررات یا ان کے ختم ہوجانے سے بچوں میں اس بیماری کی تشخیص کے زیادہ امکانات تھی۔
ایم ای ایف 2 سی جین ماں کے پیٹ اور بچپن میں اعصابی نشونما میں بھرپور کردار ادا کرتا ہے۔