اسلام آباد میں پولن الرجی میں مسلسل اضافہ، مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی

haroonصحت

اسلام آباد میں نباتات سے خارج ہونے والے پولن کی مقدار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اب یہ مقدار 45 ہزار 916 تک ریکارڈ کی گئی ہے۔

فضا میں پولن کی مقدار بڑھنے کے بعد شہریوں میں الرجی کے مرض کا اضافہ ہوا ہے جبکہ دمہ اور سانس کے مریض پولن بڑھنے سے شدید متاثر ہورہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اسپتالوں میں الرجی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹرز نے پولن الرجی کے مریضوں کو لازمی ماسک استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق پولن کی سب سے زیادہ مقدار سیکٹر ایچ ایٹ میں ریکارڈ کی گئی، جبکہ سیکٹر جی سکس میں پولن کی مقدار 12 ہزار 628 اور سیکٹر ای ایٹ میں 11 ہزار 19 اور سیکٹر ایف ٹین میں بھی پولن کی مقدار 8 ہزار 251 ریکارڈ کی گئی ہے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پولن کے ذرات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس لیے شہری احتیاط کریں اور خاص طور پر پولن الرجی کے مریض ماسک کا استعمال لازمی کریں۔

پولن الرجی، جسے ’’ہے فیور‘‘ یا ’’سیزنل الرجی‘‘ بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی الرجی ہے جو پولن (پھولوں، درختوں اور گھاس کے ذرات) کے باعث ہوتی ہے۔ جب یہ پولن ذرات ہوا کے ذریعے انسان کے ناک، منہ یا آنکھوں میں داخل ہوتے ہیں، تو جسم کا مدافعتی نظام انہیں خطرہ سمجھ کر رد عمل دکھاتا ہے، جس سے الرجی کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

پولن الرجی کا بنیادی سبب جسم کا مدافعتی نظام ہے، جو پولن کو خطرناک سمجھ کر اس کے خلاف اینٹی باڈیز بناتا ہے۔ اس عمل کے دوران، جسم ’’ہسٹامائن‘‘ نامی کیمیکل خارج کرتا ہے، جو الرجی کی علامات کا باعث بنتا ہے۔ یہ الرجی عام طور پر ان لوگوں کو ہوتی ہے جن کا مدافعتی نظام حساس ہوتا ہے یا جنہیں الرجی کی فیملی ہسٹری ہوتی ہے۔