فرانس: ایچ آئی وی اور ایڈز سے دنیا بھر میں ہرسال ساڑھے تین کروڑ افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں اور اب اسٹیم سیل (خلیاتِ ساق) تھراپی سے دنیا کا تیسرا مریض مکمل طور پر شفایاب ہوچکا ہے۔
اس مریض کو ’ڈسلڈروف کا مریض‘ کہا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مریض لیوکیمیا (بلڈ کینسر) کا شکار تھا اور وہ اس مرض سے بھی پاک ہوگیا ہے۔
اس سے پہلے جو دو مریض بہ یک وقت کینسر اور ایچ آئی وی سے شفایاب ہوئے ہیں انہیں بالترتیب برلن اور لندن مریض کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم پہلے اور دوسرے مریض کی شفایابی پر ناقدین نے اس تھراپی کو خطرے سے بھرپور یعنی ہائی رسک قرار دیا تھا۔
ڈاکٹروں نے 53 سالہ شخص کا نام ظاہر نہیں کیا ہے جو 2008 سے ایچ آئی وی کا شکارتھا اور گزشتہ تین برس سے مائی لوئڈ لیوکیمیا میں گرفتار تھا جو خون کا جان لیوا کینسر تھا۔ پھر 2013 میں ایک خاتون سے ہڈیوں کا گودا لے کر اس شخص میں منتقل کیا گیا۔ گُودے میں قدرتی طور پر سی سی آر 5 جینیاتی تبدیلی تھی۔
اس جینیاتی تبدیلی سے ایچ آئی وی خلیات میں سرایت نہیں کرسکتی اور دھیرے دھیرے مریض کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا اور اب کئی برس بعد اسے مہلک مرض سے مکمل طور پر شفایاب قرار دیا گیا ہے۔ مریض نے اپنے بیان میں ڈاکٹروں کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس کام پر اپنے فخر کا اظہار کیا ہے۔
’مجھے خوشی ہے کہ ایک ساتھ میں دو امراض یعنی کینسر اور ایچ آئی وی سے آزاد ہوگیا ہوں،‘ مریض نے کہا۔
تاہم سی سی آر فائیو جین میں تبدیلی والے شخص کی تلاش سب سے مشکل کام ہے کیونکہ دنیا بھر میں ایسے تندرست افراد ملنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ تاہم فرانس کے پاسچر انسٹی ٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے ایک خاتون تلاش کرلی جس میں قدرتی طور پر یہ جینیاتی تبدیلی تھی۔