بیجنگ: ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک حوصلہ افزا خبر آئی ہے کہ غیرمسلسل فاقوں (انٹرمٹنٹ فاسٹنگ) سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا مکمل خاتمہ ممکن ہے جو ایک اہم پیشرفت ہے۔
چین میں ذیابیطس کے شکار بعض مریضوں کو ایک عرصے تک غیرمسلسل فاقوں سے گزارا گیا اور ایک سال تک ان کی دوائیں روک دی گئیں اور اب ان کے خون میں شکر کی سالماتی سطح 6.5 فیصد پر برقرار ہے۔ خون میں گلوکوز کے اس ٹیسٹ کو ایچ بی اے ون سی کہا جاتا ہے۔ یہ تحقیق اینڈوکرائن سوسائٹی کے جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
غیرمسلسل فاقے میں دن کے کچھ گھنٹوں ( مثلاً 8 گھنٹے) بھوکا رہا جاتا ہے، کچھ ہفتوں تک روزانہ ایک کھانا ہی کھایا جاتا ہے یا ایک دن چھوڑ کر ایک دن روزے جیسی کیفیت اختیار کرنا ہوتی ہے۔ اس سے وزن کم کرنے میں بہت مدد ملتی ہے لیکن سب سے بڑھ کر دل اور ذیابیطس کی بیماری کو ٹالا جاسکتا ہے۔
ٹائپ ٹو ذیابیطس پوری زندگی کا روگ بن جاتی ہے لیکن ورزش اور وزن میں کمی سے اس مرض میں کمی ممکن ہے۔ لیکن چین میں تحقیق ہوئی ہے کہ چینی میڈیکل نیوٹریشن تھراپی ( سی ایم این ٹی) اپنانے سے مریضوں میں ٹائپ ٹو ذیابیطس مکمل طور پر ختم کی جاسکتا ہے اور یوں دنیا میں کروڑوں افراد استفادہ کرسکتےہیں۔
تجرباتی طور پر پہلے 36 افراد کو شامل کیا گیا جن کی 90 فیصد تعداد ٹائپ ٹو ذیابیطس کی شکار تھی۔ اکثر افراد دوا کھارہے تھے یا پھر انسولین لے رہے تھے۔ تمام افراد کو تین ماہ تک انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے گزارا گیا تو 55 فیصد افراد میں ٹائپ ٹو ذیابیطس غائب ہوگئی اور اب ایک سال بعد بھی وہ کوئی دوا نہیں کھارہے اور شوگر مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔
واضح رہے کہ اکثر معاملات میں اگر ذیابیطس چھ سال سے زائد پرانی ہوجائے تو اسے ختم کرنا ممکن نہیں رہتا لیکن اس مطالعے میں سارے مریض 6 سے 11 برس تک اسی بیماری کے شکار تھے۔ اس مطالعے کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ فاقوں کے اس طریقے پر عمل کرنے والے تمام مریضوں کی دوا میں 77 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے۔