اچھی غذا بڑھاپے میں یادداشت کی کمزوری سے بچا سکتی ہے؛ تحقیق

eAwazصحت

نیو یارک: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ قلبی صحت کے لیے اچھی غذا بڑھاپے میں یادداشت کی کمزوری سے بچا سکتی ہے۔

ڈایئٹری اپروچز ٹو اسٹاپ ہائپرٹینشن (ڈی اے ایس ایچ: ڈیش) غذائیں کم نمک، کم چینی اور کم سرخ گوشت (جیسے کہ بیف) پر مشتمل غذائیں ہوتی ہیں۔ لیکن یہ غذائیں پھل، سبزیوں، پھلیوں اور گری دار میوہ جات، کم چکنائی والی ڈیری اور دالوں پر مبنی ہوتی ہے۔

تحقیق میں درمیانی عمر کی 5000 خواتین پر مطالعہ کیاگیا۔ تحقیق میں ان خواتین کی غذاؤں کو اسکور دیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ ان کی غذا ڈیش غذاؤں کے کتنی قریب ہے۔
تقریباً 30 سال کے بعد ان خواتین سے روزانہ کے چھ قسم کے دماغی مسائل کے متعلق پوچھا گیا جن میں خریداری کی فہرست یا حالیہ تقاریب وغیرہ کو یاد رکھنے میں مشکلات شامل تھیں۔اگر ان میں سے کسی نے کم از کم دو کے متعلق بتایا تو ان کی ذہنی صلاحیت کو خراب قرار دیا گیا۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ خواتین جو قلبی صحت کے لیے مفید غذائیں کھاتی تھیں (ڈیش اصولوں سے قریب) ان میں ذہنی تنزلی 17 فی صد کم امکان تھے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈیش غذاؤں جیسی غذائیں جو دل، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کے لیے اچھی ہوتی ہیں دماغ کو بھی صحت مند رکھتی ہیں۔

امریکا کی نیو یارک یونیورسٹی گروسمین اسکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سینئر مصنف پروفیسر یو چین کا کہنا تھا کہ نتائج بتاتے ہیں کہ درمیانی عمر میں صحت مند غذا کا لیا جانا اہم ہوتا ہے جو دل کے ساتھ دماغ کو بھی فائدہ پہنچا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لیے نمک، چینی اور چکنائی کا کم کیا جانا الزائمرز بیماری سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔