ورزش کرنے سے جسمانی صحت کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ مگر ورزش کرنے کی عادت دماغی صحت کے لیے بھی بہت زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
واشنگٹن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جسمانی طور پر متحرک رہنے سے دماغ کے ان حصوں کا حجم بڑھ جاتا ہے جو یادداشت اور سیکھنے کے عمل سے جڑے ہوتے ہیں۔
درحقیقت اس کے لیے زیادہ سخت ورزش کرنے کی بھی ضرورت نہیں بلکہ ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمیوں سے بھی یہ فائدہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے 10 ہزار سے زائد افراد کے ایم آر آئی اسکینز کرائے گئے تھے۔
ان اسکینز میں دریافت ہوا جو افراد کسی قسم کی جسمانی سرگرمی جیسے چہل قدمی، جاگنگ یا دیگر کے عادی تھے، ان کے دماغ کے مخصوص حصوں کا حجم زیادہ بڑا تھا۔
تحقیق کے مطابق ورزش کرنے سے یادداشت، فیصلہ سازی اور سیکھنے کے عمل سے جڑے دماغی حصوں کا حجم بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ معتدل جسمانی سرگرمیاں جیسے روزانہ 4 ہزار سے کم قدم چلنے سے بھی دماغی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اگرچہ دماغی حجم کو افعال میں بہتری سے منسلک نہیں کیا جاتا مگر اس سے دماغی اہلیت میں مثبت تبدیلیوں کا عندیہ ملتا ہے۔
تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جسمانی سرگرمیوں سے مخصوص دماغی حصوں کو فائدہ کیوں ہوتا ہے۔
مگر ماہرین کے خیال میں ورزش کرنے کی عادت سے اعصابی افعال بہتر ہوتے ہیں کیونکہ جسمانی سرگرمیوں سے جسم میں خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے اور ان پروٹینز کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جو نیورونز کو صحت مند رکھتے ہیں۔
ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں جسمانی سرگرمیوں اور ڈیمینشیا کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا تھا۔
اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر آپ روزانہ 10 ہزار قدم چل نہیں سکتے، تو بھی ہلکی پھلکی ورزش سے جسم اور دماغ کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحقیق کے نتائج ماضی کی تحقیقی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں اور یہ ثابت ہوا ہے کہ جسمانی سرگرمیاں دماغ کے لیے بہترین ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ورزش سے نہ صرف دماغی تنزلی کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ اس سے دماغی حجم بھی مستحکم رہتا ہے جو ہماری صحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف الزائمر ڈیزیز میں شائع ہوئے۔