لمپی اسکن کے مرض میں مبتلا جانوروں کی تعداد میں اضافہ ہونے پر سندھ حکومت نے بالآخر ویکسین در آمد کرنے کا فیصلہ کرلیا، ڈرگز ریگیولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کی اجازت کے بعد ترکی سے 2 کروڑ ویکسین درآمد کی جائیں گی جس کی مالیت 50 کروڑ روپے ہے۔
سندھ میں اب تک 30 ہزار مویشیوں میں مرض کی تشخیص ہوچکی ہے متاثرہ جانوروں میں نصف سے زائد تعداد کراچی کے جانوروں کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے رواں ہفتے کے اختتام تک ویکسی نیشن شروع کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر تمام مشقیں شروع کر دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں قائم جانوروں کی میڈیسن درآمد کرنے اور اسکی مارکٹنگ کرنے والی کمپنی نے نیلامی میں بولی جیتی ہے جو درآمد شدہ ویکسین فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو توقع ہے کہ ایک کروڑ 90 لاکھ ویکسین کی کھیپ تمام تر مرحلے کے ساتھ آئندہ چند روز میں پاکستان پہنچ جائے گی۔
ویکسین درآمد کرنے والے مقامی درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ ویکسین کو عموماً ریفریجریٹر کے درجہ حرارت پر جمایا جاتا ہے، اور اس ٹرانسپورٹیشن کے دوران درجہ حرارت 4 سے 8 ڈگریز سینٹی گریڈز تک رکھنا ضروری ہے۔
تمیز الدین کھیرو نے تجویز دی کہ ان تمام ویکسین کے لیے سورج کی روشنی بہت حساس تصور کی جاتی ہیں تاہم مہم کے دوران انہیں دھوپ سے بچا کر رکھنا ضروری ہے۔
مویشیوں کی ویکسی نیشن کے لیے حکومت نے ’جامع منصوبہ‘ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
تمیز الدین کھیرو کا کہنا ہے کہ ’ہم ویکسین کی خوراک کی ترسیل کا منصوبہ بنا چکے ہیں، ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک کے ماتحت ایل ایس ڈی پر ہماری ٹاسک فورس تمام تر کام مکمل کرچکی ہے، اب تک زیادہ تر ایل ایس ڈی کیسز کی تشخیص کراچی میں ہوئی ہے، تاہم پروگرام کے دوران کراچی پر اہم توجہ مرکوز کی جائے گی۔
نیوز سورس ڈان نیوز