سندھ حکومت نے باضابطہ طور پر کمیونٹی بیسڈ اورل پری ایکسپوژر پروفیلیکسز (پی آر ای پی) کا اجرا کردیا، یہ دوا ایچ آئی وی سے بچاؤ کے لیے لی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ دوا کلیدی آبادیوں اور سیرو ڈسکارڈنٹ جوڑوں (جن میں ایک شریک حیات وائرس سے متاثر ہو اور دوسرا وائرس میں مبتلا نہ ہوا ہو) کے لیے ہے۔
اجرا کی تقریب میں محکمہ صحت سندھ کے کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) یونٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ارشاد کاظمی نے کہا کہ 2010 سے 2020 کے درمیان پاکستان میں ایچ آئی وی انفیکشنز کی تعداد میں 84 فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم بلاخوف و خطر اقدامات نہیں اٹھائیں گے تو ہم مزید نئے انفیکشن کو روکنے کے قابل نہیں ہوں گے اور پی آر ای پی اس سمت میں ایک درست قدم ہے۔
سی ڈی سی نے ایچ آئی وی اور ایڈز پر اقوام متحدہ کے مشترکہ پروگرام (یو این ایڈز)، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) اور اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال (یونیسیف) کے ساتھ شراکت میں دوا کا اجرا کیا ہے۔
پی آر ای پی، ایچ آئی وی سے بچاؤ کا ایک اضافی انتخاب ہے، کمیونٹی کی بنیاد پر پی ای پی کی تقسیم بہت اہم ہے کیونکہ سندھ میں کام کرنے والی کمیونٹی پر مبنی تنظیموں کے پاس آؤٹ ریچ پروگرام ہیں اور وہ آگاہی پیدا کرنے اورپی آر ای پی پروگراموں تک رسائی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر ارشاد کاظمی نے زور دیا کہ پی آر ای پی نے کلیدی آبادیوں کے لیے احتیاطی ہدف کی روک تھام کے پروگراموں کے لیے ایک اہم حکمتِ عملی پیش کی ہے۔
سیرو ڈسکارڈنٹ جوڑوں اور کلیدی آبادیوں میں پی آر ای پی کے لیے آرٹ سینٹرز اور موجودہ پروگرام کو فروغ دینے والوں کے درمیان رسمی روابط قائم کیے گئے ہیں۔
اس نقطہ نظر کے تحت فرنٹ لائن پر کام کرنے والے کارکنوں کو استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ایسے افراد کو پروگرام میں شامل کیا جاسکے جنہیں ایچ آئی وی کا خطرہ ہے۔
ان کا بنیادی کام کمیونٹی کے اراکین کو صحت عامہ کی خدمات سے جوڑنا ہے، جس کے ذریعے یہ لوگ ایچ آئی وی سے بچاؤ کے پروگراموں تک پہنچ سکتے ہیں جس میں اب پی آر ای پی بھی شامل ہے۔
پروگرام میں شامل ورکرز ایچ آئی وی سے بچاؤ کے پیکجز کو پھیلاتے ہیں، محفوظ جنسی تعلیم کا مواد فراہم کرتے ہیں اور رویے میں تبدیلی کے لیے معاونت کرتے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایچ آئی وی کی جانچ اور مشاورت کے لیے کمیونٹی کا حوالہ دیتے ہوئے اے آر ٹی علاج کے مراکز کے ساتھ روابط قائم کرتے ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کے لیے یو این ایڈز کے کنٹری ڈائریکٹر یوکی ٹیکموٹو نے کہا کہ اقوام متحدہ کا نظام، حکومت کی جانب سے کمیونٹیز کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سیاسی عزم اور ٹھوس اقدامات سے متاثر ہوا ہے۔