کیلیفورنیا: امریکا میں ایچ آئی وی کا ایک اور مریض انتہائی خطرناک اسٹیم سیل علاج کے بعد صحت یاب ہوگیا۔ یہ علاج صرف ان مریضوں کے لیے مختص ہوتا ہے جو لیوکیمیا کے مرض میں بھی مبتلا ہوتے ہیں۔
مذکورہ 66 سالہ شخص، جن کی شناخت واضح نہیں کی گئی، کو 1988 میں ایچ آئی وی تشخیص ہوا۔ ان کا علاج امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر ڈوارٹے کے ’سٹی آف ہوپ نیشنل میڈیکل سینٹر‘ میں ہوا۔ اس بیماری صحت یاب ہونے والے یہ چوتھے شخص ہیں۔
مریض نے 2019 کے ابتداء میں بلڈ اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کروایا اور تب سے ان کے جسم میں ایچ آئی وی کی افزائش کے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے۔ انہوں نے 17 ماہ سے ایچ آئی وی کی ادویات کے استعمال کو بند کیا ہوا ہے۔
ٹرانسپلانٹ کا یہ عمل انتہائی خطرناک ہوتا ہے اور اس میں ڈاکٹر کو ایسے ڈونر کی تلاش ہوتی ہے جن کے جینیات میں نایاب تغیر ہوتا ہے جو انہیں وائرس کا مزاحم بناتا ہے۔ اس لیے اس علاج کو صرف ان ایچ آئی وی مریضوں کےلیے مخصوص رکھا جاتا ہے جو کینسر کی آخری اسٹیج پر ہوتے ہیں۔
محققین پُرامید ہیں کہ اس کامیابی کے دور رس اثرات ہوں گے اور اس سے کئی دیگر بوڑھے ایچ آئی وی مریضوں کی مدد ہوگی جو بیک وقت خون کے سرطان میں بھی مبتلا ہوں گے۔
مذکورہ بالا مریض کی پہلے کم شدت والی کیموتھیراپی کی گئی جس کی وجہ سے ٹرانسپلانٹ مزید قابلِ برداشت ہوا۔ انہوں نے یہ ٹرانسپلانٹ 2019 کے ابتداء میں کرایا تھا۔