جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کے گردے کی پیوند کاری کروانے والا پہلا مریض دو ماہ بعد دم توڑ گیا۔
گارجین کی رپورٹ کے مطابق 62 سالہ مریض رچرڈ ’رک‘ سلیمن گردوں کی بیماری کے آخری مرحلے پر تھے اور انہیں اعضا کی پیوند کاری کی شدید ضرورت تھی۔
ڈاکٹرز نے 16 مارچ 2024 کو 4 گھنٹے طویل سرجری کے دوران جینیاتی طور پر ترمیم شدہ خنزیر کے گردے کو ان کے جسم میں کامیابی کے ساتھ ٹرانسپلانٹ کیا تھا۔
اُس وقت ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ سلیمن کا گردہ ٹھیک کام کر رہا ہے اور انہیں اب ڈائیلاسز کی ضرورت نہیں۔
تاہم 11 مئی کو مریض کے اہل خانہ اور سرجری کرنے والے ڈاکٹرز نے رچرڈ کی موت کی تصدیق کی ہے۔
سرجری کرنے والی ٹیم نے اپنے بیان میں رچرڈ کی موت پر دکھ کا اظہار کیا، تاہم ڈاکٹرز نے مریض کی موت کی وجہ ٹرانسپلانٹ کو قرار نہیں دی۔
رچرڈ ’رک‘ سلیمن پہلے شخص تھے جن پر مخصوص طریقہ کار کے ذریعے خنزیر کے گردے ٹرانسلانٹ کیے گئے تھے، اس سے پہلے ایک تجربے کے طور پر خنزیر کے گردے عارضی طور پر ذہنی طور پر مردہ لوگوں پر ٹرانسپلانٹ کیے گئے تھے۔
قبل ازیں دو لوگوں نے خنزیر کے دل کی پیوند کاری کروائی تھی تاہم دونوں کی سرجری کے کچھ ماہ بعد ہی موت ہوگئی تھی۔