ہانگ کانگ کے ماہرین نے بچوں کے دانتوں اور منہ کے چیک اپ سے آٹزم کی جلد تشخیص کا نیا طریقہ دریافت کرلیا۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق ہانگ کانگ کے ماہرین نے 3 سے 6 سال کی عمر کے بچوں پر طویل تحقیق کے بعد ایسے ایک درجن کے قریب بیکٹیریاز کی نشاندہی کی جن کی موجودگی سے آٹزم کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمر بچوں کے دانتوں اور منہ میں 11 بیکٹیریاز کی موجودگی آٹزم کی ابتدائی علامات ہوسکتی ہیں اور ایسے بیکٹیریاز کا چیک اپ کے ذریعے پتا لگایا جا سکتا ہے۔
ماہرین کی جانب سے تیار کیے گئے نئے طریقہ کار کو 81 فیصد درست قرار دیا گیا ہے اور ماہرین نے جن بچوں میں 11 بیکٹیریاز کی نشاندہی کی تھی، ان میں آٹزم کی تشخیص ہوئی۔
ماہرین کو امید ہے کہ کم عمر بچوں کے دانتوں اور منہ کے چیک اپ کا نیا طریقہ آٹزم کی جلد اور قبل از وقت تشخیص میں معاون ثابت ہوگا، جس سے متاثرہ بچوں کو بروقت علاج فراہم کیا جا سکے گا۔
آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر(ASD ,Disorder Spectrum Autism) جسے عام طور پر آٹزم کہا جاتا ہے، ایک ایسی بیماری ہے جو عمر بھر رہتی ہے۔
اس میں متاثرہ بچے کے اعصاب مکمل متحرک نہیں ہو پاتے، اس میں متاثر بچے بچپن میں نارمل بچوں کی طرح ہی نظر آتے ہیں، تاہم رفتہ رفتہ ان میں علامات ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں۔
آٹزم سے متاثر افراد کو سیکھنے کے عمل میں دشواری ہو سکتی ہے، ان کی اہلیت غیر متوازن ہو سکتی ہے، اسی طرح آٹزم کے شکار لوگوں کو باہمی روابط میں بھی مسائل پیش آتے ہیں، انہیں یہ سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے کہ دوسرے لوگ کیا سوچتے اور محسوس کرتے ہیں، جس کے باعث ان کے لیے الفاظ ، اشاروں، چہرے کے تاثرات اور لمس کے ذریعے اظہار خیال کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
عام طور پر آٹزم کی علامات 3 سال کی عمر سے قبل ظاہر ہوتی ہیں جبکہ کچھ بچوں میں اس کی علامات پیدائش کے ساتھ ہی ظاہر ہوجاتی ہیں۔
اس کے شکار بچوں کی علامات میں محدود مشاغل، بعض موضوعات میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی، ایک ہی عمل کو بار بار دہرانا، خاص حساسیت سے چیزوں کو دیکھنا، دوسروں کو دیکھنے اور سننے سے لا تعلقی، جب کوئی دوسرا شخص کسی چیز کی طرف اشارہ کرے تو اس چیز سے نظریں چرانا، ملنے یا گلے لگانے سے گریز کرنا۔ بولنے، اشاروں، چہرے کے تاثرات، یا آواز کے لہجے کو سمجھنے یا استعمال کرنے میں دشواری اور گانا گانے کے انداز یا مشینی آواز میں بات کرنا شامل ہوسکتی ہیں۔