کیلفورنیا: اس میں شک نہیں کہ موت یقینی اوراس کا وقت بھی پیشگوئی کا اہل نہیں لیکن بعض غذائیں ایسی بھی ہیں جو جسم کو تندرست رکھتے ہوئے عمر کی طوالت بڑھا سکتی ہیں۔ اس فہرست میں سائنسدانوں نے بعض نئی غذاؤں کا اضافہ کیا ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے غذائی ماہر نے کہا ہے کہ فاقہ اور مناسب غذا کے امتزاج کو برقرار رکھتے ہوئے انفرادی سطح پر زندگی کو طویل بنایا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں جامعہ وسکانس کی پروفیسر روزالین اینڈرسن نے بھی مدد کی ہے اور انہوں نے غذا اور طویل زندگی کے سائنسی لٹریچر کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ اس طرح جین، غذائیت، فاقہ اور دیگر اہم امور کو مطالعے میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حشرات، بوزنوں، چوپایوں اور سوبرس سے اوپر زندہ رہنے والے جانداروں کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔
لیکن اس کا کوئی لگا بندھا فارمولہ نہیں اور نہ ہی ایک شخص کا نسخہ دوسرے کے لیے کارآمد ہوسکتا ہے۔ اب جو فہرست دی گئ ہیں ان میں نان ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس شامل ہیں جن میں مکمل اناج، دالیں، ہرموسم کے پھل اور سبزیاں، گری دار میوے یعنی بادام، پستے، اخروٹ اور دیگر طرح کے مغزیات، زیتون کا تیل اور گہری رنگت والی چاکلیٹ شامل ہیں۔
لیکن اس کے ساتھ وقفہ دار فاقے کو بھی اہم قرار دیا گیا ہے یعنی ضروری ہے کہ ہر تین سے چار ماہ بعد پانچ روز تک 12 گھنٹے کچھ بھی نہ کھایا جائے تو اس سے فائدہ ہوتا ہے۔ پھر ضروری ہے کہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول پر گہری نظر رکھی جائے۔
یہ تحقیق بنیادی سائنس کے جرنل ’سیل‘ میں شائع ہوئی ہے۔