ڈیلس: جامہ ٹیکساس کے ماہرین نے ایک بالکل نیا سالمہ (مالیکیول) دریافت کیا ہے جو ایسی سرطانی رسولیوں کو نشانہ بناتا ہے جس پر ہرطرح کا علاج بے اثر ہورہا ہے۔
اس سالمے کا نام ای آر ایکس 41 ہے جو بالخصوص ٹرپل نگیٹو بریسٹ کینسر کے خلیات بھی تباہ کرسکتے ہیں۔ مالیکیول کی دریافت کے بعد اسے الگ کئے گئے خلیات، سرطان زدہ انسانی بافتوِں، اور چوہوں میں انسانی کینسر پرآزمایا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ اس کا موازنہ کینسر کی روایتی ادویہ سے بھی کیا گیا ہے۔
ڈیلاس میں واقعے یونیورسٹی آف ٹیکساس، اسکول آف نیچرل سائنس اینڈ میتھمیٹکس میں کیمیا کے پروفیسر ڈاکٹر جونگ ما اُہن اور ان کے ساتھیوں نے دس سال کی محنت سے یہ سالمہ تیار کیا ہے جو خلیے میں جاکر اپنے پروٹین سے دوسرے پروٹین سے عمل کرتے ہیں۔ اس سے قبل وہ لاعلاج پروسٹیٹ کینسر پر بھی شاندار تحقیق کرچکے ہیں۔ اس میں انہوں نے ایک تکنیک بھی استعمال کی ہے جس کو ’ساختی بنیاد پر ادویہ سازی‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ای آر ایکس 41 کو سب سے پہلے بریسٹ کینسر خلیات پر آزمایا گیا ہے، ان میں ایسٹروجن ریسپٹر اور اس کے بغیرچھاتی کے سرطانی خلیات شامل ہیں۔ ای آر ایکس 41 صحت مند خلیات کو کسی نقصان کے بغیر سرطانی خلیات کو برباد کرتے ہیں۔
ای آر ایکس 41 سب سے پہلے ایل آئی پی اے یعنی لائسوسومل ایسڈ لائپیز نامی پروٹین سے چپک جاتا ہےکیونکہ سرطانی خلیات ان کی بہت زیادہ تعداد پیدا کرتے ہیں۔ اس طرح سرطانی خلیے کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ چوہوں پر آزمائش کے ان کے شاندار تنائج سامنے آئے ہیں۔
تاہم مزید تجربات کے بعد ہی انسانوں پر اس کی آزمائش کی جائے گی۔