ایک ہفتے کے وقفے سے پولیو کے دو کیسز سامنے آنے کے بعد شمالی وزیرستان کا قبائلی ضلع ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گیا ہے جہاں ان کیسز کی بنیادی وجہ والدین کی جانب سے پولیو ویکسین سے انکار ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حکام نے کہا کہ انسداد پولیو ویکسین نہ لگوانے کہ وجہ سے شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی کی یونین کونسل 6 اور 7 کے رہائشی دو بچوں میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
حکام نے کہا کہ والدین کی لاپرواہی اور ویکسین لگانے والے عملے کے لیے سیکیورٹی کی عدم دستیابی کی وجہ سے اتنی جلدی پولیو امیونائیزیشن کرنا بہت مشکل ہے۔
حکام نے مزید کہا کہ طالبان کے شمالی وزیرستان پر قبضہ کے بعد یہ علاقہ 2014 تک پولیو وائرس کا مرکز تھا، انہوں نے کہا کہ ضلع میں 15 ماہ کے وقفے کے بعد دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کاغذات میں ہمارے پاس ایسے کیسز دو ہزار سے کم ہیں جنہوں نے پولیو ویکسن لگوانے سے انکار کیا جو مجموعی طور پر ایک فیصد سے کم ہے لیکن پولیو ویکسن سے انکار کرنے والوں کی خاموش تعداد ریکارڈ شدہ اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں پولیو کا دوسرا کیس ظاہر ہوا ہے اس گاؤں کے آدھے رہائشی پولیو تو دور کی بات معمول کے حفاظتی ٹیکے لگانے سے بھی انکار کرتے ہیں۔
حکام نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پولیو مہم کے لیے تعینات عملے کو والدین کی طرف سے دھمکیاں دی گئیں جس کے بعد انہوں نے ان کے بچوں کے نام ’ویکسین شدہ‘ کے طور پر درج کیے تھے مگر حقیقت میں ان بچوں کو پولیو ویکسین نہیں لگائی گئی، حکام نے یہ بھی کہا کہ ہمارے عملے نے خوف کہ وجہ سے ایسا کیا کیوں کہ ویکسین لگانے والا عملہ ان کو ’انکار‘ کرنے والوں کے طور پر رپورٹ نہیں کر سکتا۔
علاقے میں موجود ہیلتھ ورکرز نے اس رپورٹ کے مصنف کو بتایا کہ حفاظتی ٹیکوں سے محروم بچوں کی ایک چھوٹی تعداد تمام بچوں کی صحت کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ علاقے میں مزید کیسز سامنے آئیں گے کیونکہ اسٹول کے نمونوں کی وصولی میں اضافہ کیا گیا ہے۔
نیوز سورس ڈان نیوز