شکاگو: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تر فاقے، جس میں شرکاء وقتی طور پر صرف پانی پیتے ہیں، وزن کم کرنے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ تاہم، تحقیق کے نتائج کے دیر پا ہونے کے متعلق کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔
شکاگو کی یونیورسٹی آف الینوائے کی ایک تحقیق کے مطابق تر فاقے سے حاصل ہونے والے کم بلڈ پریشر اور کولیسٹرول جیسے استحالی فوائد فاقے کے فوراً بعدختم ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔
کائینیولوجی اور نیوٹریشن کی پروفیسر اور اس تحقیق کی سربراہ مصنف کرسٹا وراڈی کے مطابق وہ لوگ جو تر فاقے یا روزانہ کم حراروں کی کھپت کرتے ہیں اس عمل کے ان پر کوئی خاص منفی اثرات نظر نہیں آتے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس عمل کو لوگ آزما سکتے ہیں، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس میں بہت مشقت ہے اور حاصل ہونے والے تمام استحالی مثبت اثرات زائل ہو جاتے ہیں۔
تاہم، انہوں نے زور دیا کہ کسی کو بھی طبی نگرانی کے بغیر یہ فاقے پانچ دن سے زیادہ نہیں کرنے چاہیئں۔
وقتی فاقوں کی ماہرکرسٹا ورادی نے کہا کہ وہ تر فاقوں کا مزید مطالعہ کرنا چاہتی ہیں کیونکہ گزشتہ موسم خزاں میں اچانک ان سے اس حوالے سے دریافت کیاگیا۔ لہٰذا اس پر تبصرہ کرنے کے لیے اس کے متعلق باقاعدہ تحقیق کرنی ضروری ہے۔
تحقیق میں محققین نے تر فاقوں یا بچنگر فاقوں(یورپ میں طبی نگرانی میں کیے جانے والے فاقے جس میں لوگ انتہائی چھوٹی مقدار میں روزانہ جوس اور سوپ لیتے ہیں) پر کیے جانے والے آٹھ مطالعوں کا جائزہ لیا۔ محققین کی ٹیم نے ان مقالوں سے اخذ ہونے والے نتائج کو دیکھا اور جاننے کی کوشش کی کہ شرکاء فاقے سے وزن کم ہونے اور دیگر استحالی معاملات کیا بتاتے ہیں۔
ان مقالوں میں سے ایک میں دیکھا گیا کہ لوگوں نے پانچ روز تک تر فاقے کر کے جتنا وزن کم کیا تھاتین مہینوں کے اندر واپس بڑھ گیاتھا۔دیگر دو مطالعوں میں دیکھا گیا کہ کم کیے گئے وزن کی تھوڑی سی مقدار واپس بڑحی لیکن ان مطالعوں نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ فاقوں کےختم کیے جانے کے بعد حراروں کی کھپت محدود رکھیں۔