ایک مختصر مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ٹریفک کے شور سمیت دوسرے شور شرابے سے نہ صرف انزائٹی بڑھتی ہے بلکہ اس سے دوسرے مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں۔
ٹریفک کے شور کو ’شور کی آلودگی‘ (Noise pollution) ماحولیاتی شور یا صوتی آلودگی بھی کہا جاتا ہے۔
اسے پہلے بھی ذہنی مسائل کا سبب قرار دیا جاتا رہا ہے، اس سے نہ صرف انسانی زندگی بلکہ جانوروں اور پرندوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
تازہ تحقیق میں برطانوی ماہرین نے صوتی آلودگی کے انسانی صحت اور خصوصی طور پر ذہنی صحت پر پڑنے والے اثرات جانچنے کی کوشش کی۔
طبی جریدے کے مطابق ماہرین نے 68 طلبہ کی خدمات حاصل کیں، جنہیں انہوں نے مختلف حصوں میں تقسیم کیا۔
ماہرین نے تمام گروپس کے رضاکاروں کو پہلے قدرتی آوازیں سنائیں، جن میں پرندوں کی چہچہاہٹ سمیت دیگر آوازیں شامل تھیں۔
بعد ازاں ماہرین نے تمام گروپس کے رضاکاروں کو ٹریفک اور جہازوں کے شور کی آوازیں سنائیں اور مذکورہ آوازیں مختلف قسم کی تھیں۔
ماہرین نے رضاکاروں کو آوازیں سنانے کے بعد ان سے سوالات کیے اور ان کے جوابات کی روشنی میں صوتی آلودگی کو ذہنی صحت سے جوڑا۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ قدرتی آوازیں ذہنی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہیں، یہاں تک کہ وہ دل کی دھڑکن کو بھی ہم آہنگ کرکے ترتیب دیتی ہیں جب کہ اس سے بلڈ پریشر میں بہتری سمیت دوسرے فوائد بھی حاصل ہوسکتے ہیں۔
قدرتی آوازیں سننے کے بعد ذہن میں اچھے خیالات آنے سمیت یادداشت کے بہتر ہونے کے امکانات بھی ہوتے ہیں۔
تاہم ٹریفک کے شور شرابے سے قدرتی اور اچھی آوازوں کے اثرات ختم ہوجاتے ہیں اور صوتی آلودگی سے ڈپریشن و انزائٹی بڑھنے لگتا ہے۔
ماہرین کے مطابق صوتی آلودگی سے نہ صرف چڑچڑاپن بڑھتا ہے بلکہ اس سے ذہنی صحت بھی داؤ پر لگتی ہے اور صوتی آلودگی میں رہنے والے افراد میں ڈپریشن کی سطح نمایاں حد تک بڑھ جاتی ہے۔