ماہرین نے پاکستان میں مقامی طور پر انسولین کی پیداوار شروع کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ سال تقریباً 6 ماہ تک پاکستان میں انسولین دستیاب نہیں تھی، ملک میں ایک سال میں انسولین تین مرتبہ مارکیٹ سے غائب رہی۔
ماہرین نے کہا کہ انسولین نہ ملنے کے باعث ٹائپ ون ذیابیطس کے مریضوں کو مشکلات پیش آئیں، گزشتہ سال انسولین کی قیمتوں میں اوسطاً 45 فیصد اضافہ ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت انسولین نہ ملنے کے باعث ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا کئی بچے جاں بحق ہوئے، ملک میں تقریباً ایک لاکھ ٹائپ ون ذیابیطس کے مریض ہیں۔
ماہرین نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنی ضرورت کی 100 فیصد انسولین درآمد کرتا ہے، پاکستان کو اپنی ضرورت کی انسولین خود بنانی چاہیے، حکومت کمپنیوں کی مدد کرے۔