لندن: ایک تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی انسانی پھیپھڑوں میں موجود غیر فعال خلیوں کو فعال کر کے پھیپھڑوں کے کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق کاروں اور بسوں سے نکلنے والے زہریلے دھوئیں میں صرف تین سالوں تک سانس لینے سے غیر فعال خلیے دوبارہ فعال ہوسکتے ہیں۔
جرنل نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ سیگریٹ نوشی نہ کرنے والے افراد پھیپھڑوں کے کینسر میں کیوں مبتلا ہوتے ہیں۔جبکہ ماہرین کے مطابق یہ دریافت اسٹیٹنس جیسی ادویات بنانے میں مدد دے سکتی ہے تاکہ ہمارے جسم کے اندر پنپتی اس صورتحال کو روکا جاسکے۔
فرانسِس کِرک انسٹیٹیوٹ، یونیورسٹی کالج لندن اور کینسر ریسرچ یو کے سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ محقق پروفیسر چارلس سوینٹن کا کہنا تھا کہ اس تحقیق نے سیگریٹ نوشی نہ کرنے والوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کے حوالے سے نقطہ نظر کو یکسر بدل دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ خلیے جن میں کینسر کا سبب بننے کی تبدیلیاں ہوتی ہیں عمر بڑھنے کے ساتھ جمع ہوجاتے ہیں لیکن عمومی طور پر غیر فعال ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سائنس دانوں نے تحقیق میں عملی مظاہرہ کیا کہ فضائی آلودگی ان خلیوں کو پھیپھڑوں میں فعال کردیتے ہیں اور جو بڑھ کر کینسر کی رسولیاں بن جاتی ہیں۔
چارلس سوینٹن نے بتایا کہ جس مکینزم کی نشان دہی کی گئی ہے اس کی مدد سے ہم سیگریٹ نوشی نہ کرنے والوں کے پھیپھڑوں کے کینسر سے بچنے اور اس کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔