لندن: فضائی آلودگی کے خوفناک جسمانی اثرات سامنے آتے رہتے ہیں۔ اب ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ یہی آلودگی گردوں کے لیے بھی بہت تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔
اگرچہ کئی مطالعوں سے ثابت ہوچکا ہے کہ فضائی آلودگی میں موجود پی ایم 2.5 نامی ذرات پھیپھڑوں اور گردوں کے لیے مضر ثابت ہوچکے ہیں لیکن اب سائنس نامی جرنل کے ایک ذیلی جرنل ’سائنس پارٹنر‘ میں ایک اہم رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ لیکن واضح رہے کہ یہ سارے تجربات ایک لیبارٹری میں کئے گئے ہیں۔
امپیریئل کالج لندن کے اسکول آف ہیلتھ کے سائنسداں یقون ہان نے تجربہ گاہی تحقیق کے بعد کہا ہے کہ اگر کوئی شخص طویل عرصے تک پی ایم 2.5 ذرات سے بھرپور فضائی آلودگی میں رہے تو اس سے گردوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اب اگر اسی آلودگی کو کم کیا جائے تو گردوں کی صحت بہتر ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب سائنسدانوں نے چین میں ہونے والی تحقیق میں 5115 ایسے افراد کا جائزہ لیا جو مختلف علاقوں میں رہ رہے تھے اورتجربہ گاہ میں بھی ان کے بعض ٹیسٹ لئے گئے تھے۔ معلوم ہوا کہ سال 2011 سے 2015 کے درمیان کئی افراد پی ایم 2.5 ذرات والی فضا میں سانس لے رہے تھے اور عین اسی دوران ان کے گردے کی کارکردگی متاثر دیکھی گئی۔
اس کے بعد سائنسدانوں نے کہا کہ اگر پی ایم 2.5 کی مقدار میں 10 مائیکروگرام فی مکعب میٹر کمی کی جائے تو اس سے گردوں کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی گردوں کی فلٹریشن بہتر ہوتی ہے ۔ جبکہ بلڈ یوریا نائٹروجن کی مقدار بھی بہتر دیکھی گئی۔
اس تحقیق نے چین نے فضائی آلودگی کم کرنے کے کئی طریقوں پر کام کیا اور اب دنیا بھر
میں اس طریقے سے عوام کے گردوں کو تندرست رکھا جاسکتا ہے۔
خبر کا ذریعہ ایکسپریس نیوز