امریکا میں کی جانے والی ایک مختصر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زائد فربہ یا موٹاپے کا شکار افراد کی جانب سے بیٹھنے کے بجائے گھومتے رہنا یا متحرک رہنا انہیں کمر درد سمیت دیگر طبی پیچیدگیوں سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے موٹاپے کے شکار 64 افراد پر تحقیق کی اور دیکھا کہ متحرک رہنے کے مقابلے بیٹھنا کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے تحقیق شروع کرنے سے قبل اور بعد میں رضاکاروں کے ایم آر آئی اور پیٹ اسکین بھی کیے جب کہ ان میں پہلے اور بعد ازاں کمر درد کی سطح کو بھی نوٹ کیا۔
ماہرین نے رضاکاروں کو دو گروپس میں تقسیم کرکے ایک گروپ کے رضاکاروں کو زیادہ بیٹھنے جب کہ دوسرے گروپ کو زیادہ متحرک رہنے کی ہدایات کیں۔
تحقیق میں شامل تمام رضاکار فربہ تھے، ایسے رضاکاروں کو تحقیق کا حصہ نہیں بنایا گیا جو ذیابیطس کا شکار تھے۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ جو افراد یومیہ 20 منٹ تک متحرک رہتے ہیں یا 40 منٹ تک اپنے بیٹھنے کے ٹائم کو کم کرتے ہیں ان میں ترتیب وار کمر کے درد میں کمی واقع ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق بیٹھنے سے جسم میں انسولین کی پیداوار متاثر ہونے سمیت مسلز کی چربی بڑھنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، جس سے نہ صرف موٹاپا بڑھتا ہے بلکہ جسم میں درد سمیت کمر کا درد بڑھ سکتا ہے۔
ماہرین نے پایا کہ کم بیٹھنے اور زیادہ متحرک رہنے سے مسلز اور جسم کے دیگر حصوں میں چربی پیدا ہونے کے امکانات نمایاں حد تک کم ہوجاتے ہیں، جس سے جسم میں انسولین بننے کی شرح بھی بہتر ہوتی ہے اور کمر درد کا احساس بھی کم ہونے لگتا ہے۔
ماہرین نے تجویز دی کہ جو لوگ یومیہ 10 گھنٹے بیٹھ کر گزارتے ہیں، انہیں یومیہ 40 سے 50 منٹ تک متحرک رہنا چاہیے، اس سے ان میں کمر درد کی شکایت کم ہونے سمیت ان کے وزن میں اضافے کے امکانات بھی نمایاں حد تک کم ہوسکتے ہیں۔