بوسٹن: میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے جدید نینوذرات کاغذ پر پھیلا کر اسے کینسر شناخت کرنے والے سینسر میں تبدیل کردیا ہے۔
اس سادہ اور کم خرچ سینسرپر پیشاب کے چند قطرے ڈال کر فوری طور پر معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آیا مریض میں کینسر موجود ہے یا نہیں۔ نینوذرات بالخصوص کینسر کی وجہ بننے والے پروٹین کو بھانپ لیتے ہیں۔ اس طرح مختلف اقسام کی رسولیوں کو سمجھ کرعلاج کی بہتر راہیں تراشی جاسکیں گی۔
صرف ایک کاغذ کی پٹی پر نینوذرات لگا کر استعمال کیا جاتا ہے۔ جب پیشاب میں پروٹینی ڈی این اے کےچھوٹے ٹکڑے نینوذرات سے ملتے ہیں تو وہ الگ ہوکر ایک طرح کا ڈی این اے بارکوڈ بناتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پیشاب میں کینسر والے ڈی این اے موجود ہیں اور وہ خود یہ بھی بتاتے ہیں کہ سرطانی رسولی کی نوعیت کس قسم کی ہے۔
اسے سنگیتا بھاٹیا اور ان کی ٹیم نے ایجاد کیا ہے۔ تجرباتی طور پر اسے چوہوں پر آزمایا گیا ہے اور کاغذی ٹیسٹ نے سرطانی پھوڑوں سے پھوٹنے والے پانچ اینزائم بھی شناخت کرلیے جو ایک اہم پیشرفت ہے۔
اس تحقیق کی تفصیلات جرنل آف نیچر نینوٹیکنالوجی میں شائع ہوچکی ہیں۔