میسا چوسٹس: سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے دماغی و اعصابی انحطاط سے گزرنے والے بالخصوص بزرگ افراد کے جسم میں اگر وٹامن ڈی کی مقدار زیادہ ہوتب بھی اس کا بہت فائدہ ہوتا ہے اور اس طرح ان کے دماغ میں اکتسابی بگاڑ کا عمل سست ہوسکتا ہے۔
امریکہ میں ٹفٹس یونیورسٹی اور دیگر اداروں نے یہ تحقیق کی ہے جس کے نتائج جرنل آف الزائیمر ایسوسی ایشن نے شائع کرائے ہیں۔ اس کا خلاصہ یہ ہے غذائی اجزا بالخصوص وٹامن بوڑھے ہوتے ہوئے دماغ پر مثبت اثرات کرسکتے ہیں۔ ٹفٹس یونیورسٹی میں یو ایس ڈی اے ہیومن نیوٹریشن ریسرچ سینٹر آن ایجنگ (این این آر سی اے) کی سربراہ سارا بوتھ کے مطابق وٹامن ڈی ہڈیوں، چکنائی والی مچھلی، دودھ اور نارنجی کے رس میں بکثرت پایا جاتا ہے جبکہ دھوپ بھی جلد میں جذب ہوکر وٹامن ڈی بناتی ہے۔
لیکن اب بڑھتی ہوئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وٹامن ڈی دماغی افعال کے لیے بہت مفید ہے اور اس کے ثبوت دماغی نمونوں میں ملے ہیں۔ عمر رسیدگی اور یادداشت پر اس تحقیق میں کل 209 شرکا کی دماغی بافتوں (ٹشوز) کا باقاعدہ مطالعہ کیا ہے۔ یہ تحقیق 1997 سے شروع ہوئی تھی۔ معلوم ہوا کہ بزرگی کے ساتھ ساتھ دماغی بافتوں اور خلیات میں جو بے قاعدگیاں شروع ہوتی ہیں ان کا مرنے کا بعد بھی پتا لگایا جاسکتا ہے۔
ماہرین نے باریکی سے دماغ میں ان چار حصوں کا جائزہ لیا جہاں وٹامن ڈی موجود تھا اور اثرانداز ہو رہا تھا۔ ان میں دو جگہوں سے الزائیمر بیماری کا تعلق تھا، ایک کا تعلق دماغ میں خون کے بہاؤ اور ڈیمنشیا سے تھا اور چوتھے حصے کے متعلق سائنسداں ناواقف تھے۔ تاہم دماغ کے ان چاروں حصوں میں وٹامن ڈی کی کمی یا ذیادتی کے آثار ضرور ملے۔ لیکن یہ بھی پتہ چلا کہ دماغ میں جس جس جگہ وٹامن ڈی زیادہ تھا وہاں دوسروں کے مقابلے میں بگاڑ قدرے کم دیکھا گیا۔ یعنی وٹامن ڈی کی موجودگی دماغی صلاحیتوں کو بہتر بناتی ہے جن میں یادداشت اور عمومی حافظہ سرِ فہرست ہے۔
لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے؟، خود سائنسدانوں کو بھی نہیں معلوم اور اگلے مرحلے میں اس پر مزید تحقیق کی جائے گی۔ تاہم سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ وہ وٹامن ڈی کی سپلیمنٹ اندھا دھند استعمال نہ کریں بلکہ عام افراد روزانہ 600 آئی یو اور بزرگ افراد روزانہ 800 آئی یو تک ہی وٹامن ڈی کھائیں۔