وٹامن ڈی کی خون میں زیادہ مقدار صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی

eAwazصحت

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جسم کے لیے ہر غذا کی زیادتی مضر ہے چاہے وہ صحت کے لیے ناگزیر وٹامنز اور منرلز ہی کیوں نہ ہوں، اسی طرح وٹامن ڈی انسانی مجموعی صحت کے لیے جتنا ضروری ہے اس کی زیادتی اتنی ہی نقصان دہ ثابت ہو تی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق وٹامن ڈی صحت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، یہ پٹھوں کے خلیوں کی نشوونما، مدافعتی نظام کو مضبوط، ہڈیوں کی کمزوری دور، ذہنی دباؤ کم، دل کی صحت برقرار، ذیابطیس میں معاون، کینسر کے خلیوں کا خاتمہ اور مجموعی صحت برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی ایک عام مسئلہ ہے، وٹامن ڈی کا کم ہونا صحت کی ایک بہت عام حالت ہے اور اس کی کچھ تکلیف دہ علامات بھی ہیں جبکہ اس کی کمی پوری کرنے کے لیے بعض اوقات اس کی کمی کا شکار افراد اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال شروع کر دیتے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کا سُن کر افراد اپنے معالج سے رابطہ کرنے کے بجائے خود سے وٹامن سپلیمنٹس لینا شروع کر دیتے ہیں جو ’وٹامن ڈی ٹاکزیسٹی‘ زہریلے پن کا سبب بنتا ہے۔

’وٹامن ڈی ٹاکزیسٹی‘ کی کیفیت بنیادی طور پر جسم میں وٹامن ڈی کی بہت زیادہ مقدار ہو جانے کے سبب سامنے آتی ہے۔

وٹامن ڈی کی خون میں 100ng/ml سے زیادہ مقدار صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

وٹامن ڈی کی زیادتی کے باعث ہڈیاں ضرورت سے زیادہ کیلشیم جذب کر لیتی ہیں جس سے پٹھوں میں درد، موڈ میں غیر معمولی تبدیلی اور معدے میں تکلیف جیسے مسائل پیش آسکتے ہیں۔