’ٹروپ سینسر‘ نیا سینسر جو ہارٹ اٹیک کے مریضوں کی جان بچا سکتا ہے

eAwazصحت

سیاٹل، امریکہ: امراضِ قلب میں دل کے دورے کے فورا بعد سب سے ضروری ٹیسٹ ٹروپونِن لیول کا ہوتا ہے۔ اب کلائی پر پہنا جانے والا ایک سینسر ایمرجنسی روم میں اس کا پتا لگا سکتا ہے بلکہ مرض کی مزید پیچیدگیوں پر بھی نظر رکھتا ہے۔

فی الحال امریکی شہر سیاٹل میں واقع ہاربرویو میڈیکل سینٹر میں اس کی اس آزمائش جاری ہے جسے ’ٹروپ سینسر‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ٹروپونِن ایک ایسا پروٹین ہے جو دل کے دورے کے بعد خارج ہوتا ہے اور ایک ٹیسٹ کی بدولت خون میں اس کی مقدار نوٹ کی جاتی ہے۔

روایتی ٹیسٹ میں خون کے نمونے لئے جاتے ہیں اور ٹیسٹ آنے میں کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ لیکن اب ’ٹروپوسینسر‘صرف چند ( تین سے پانچ) منٹوں میں نتیجہ دیتا ہے۔ اب ایمرجنسی روم میں ماہرِ قلب اور دیگر ڈاکٹر ابتدائی طبی امداد میں یہ سینسر پہنا کر کم ازکم ٹروپونِن جیسے اہم ٹیسٹ کو آسانی سے انجام دے سکتے ہیں۔ اس سے ڈاکٹروں کو فوری طور پر درست علاج شروع کرنے میں غیرمعمولی مدد مل سکے گی۔ دل کےدورے میں مریض کے لیے ہر منٹ بہت اہمیت رکھتا ہے۔

روایتی ای سی جی (الیکٹروکارڈیوگرام) یہ تو بتاتی ہے کہ دل میں کچھ گڑبڑ ہے، تاہم کارڈیئک اریسٹ، والو کی خرابی اور دل کے شدید دورے کی تصدیق ٹروپونِن ٹیسٹ سے ہی کی جاسکتی ہے۔

ٹروپ سینسر کی آزمائش ڈاکٹر گراہم نکول کی نگرانی میں کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر گراہم کے بقول یہ سینسر ہر اس مریض کے لیے حیات بخش ثابت ہوسکتا ہے جو سینے کے درد کے ساتھ ہنگامی حالت میں ہسپتال لایا جاتا ہے۔ اس سے فوری معلوم ہوجائے گا کہ سینے کا درد کسی اور وجہ سے ہے یا پھر واقعی شریانوں میں کوئی رکاوٹ ہے۔