ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عام طور پر دستیاب ٹیٹنس کی ویکسین رعشے کے مرض (پارکنسنز بیماری) کو روکنے یا علاج کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔
ٹیٹنس بیکٹیریا اس بیماری کے خلیوں پر کس طرح حملہ آور ہوتے ہیں، اس بات کا تو علم نہیں لیکن محققین کا خیال ہے کہ یہ ناک میں موجود اعصابی خلیوں سے دماغ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ایک مطالعے میں محققین نے ایک بڑے ریکارڈ کا جائزہ لیا جس میں بڑی عمر کے افراد کو کسی بھی قسم کی دی گئی ویکسینز کے سبب رعشے کے خطرات میں اضافہ یا کمی دیکھی گئی۔
محققین نے تحقیق میں 1500 افراد کا معائنہ کیا جن میں 45 سے 75 برس کے درمیان رعشے کے مرض کی تشخیص ہوئی تھی اور ان کا موازنہ پانچ گُنا بڑے کنٹرول گروپ سے کیا گیا جو بیماری میں مبتلا تو نہیں تھے لیکن ان میں بیماری سے مشابہ خصوصیات تھیں۔
محققین کو معلوم ہوا کہ رعشے کے مریضوں کی 1.6 فی صد تعداد کو بیماری کی تشخیص سے قبل ٹیٹنس کی ویکسین لگائی گئی تھی جبکہ صحت مند افراد میں یہ شرح 3.2 فی صد تھی۔
وہ افراد جنہوں نے حال ہی میں یہ ویکسین لگوائی تھی ان میں اس بیماری کے خلاف حفاظتی اثر زیادہ تھا اور دو برسوں کے اندر کسی میں بھی پارکنسنز کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔
ڈاکٹر ایریئل اسرائیل کا کہناتھا کہ ویکسین لگے ہونے کو جتنا کم عرصہ گزرا ہوتا ہے بیماری کی تشخیص کے امکانات اتنے ہی کم ہوتے ہیں۔
واضح رہے بڑی عمر کے افراد کو ٹیٹنس کی ویکسین تب لگائی جاتی ہے جب فرش، سڑک یا ایسی جگہ سے زخم آئے جہاں پر کلوسٹریڈیم ٹیٹانی پائی جا سکتی ہو جو کہ ٹیٹنس کا سبب بنتی ہے۔