پانی کا بحران ذہنی تناؤ کا باعث بن رہا ہے، تحقیق

eAwazصحت

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والا پانی کا بحران تیزی سے ذہنی تناؤ کا باعث بن رہا ہے۔ یہ بات امریکی ریاست مشی گن میں ہونے والی تحقیق سے سامنے آئی ہے۔

مقامی سطح پر ہونے والی اس تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ پانی کا بحران ہر چار میں سے ایک فرد کو ذہنی و اعصابی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔

ابتداً یہ کلینکل ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں لیکن اگر مسلسل پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑے تو ایسے افراد Post Traumatic Stress Disorder (پی ٹی ایس ڈی) کا شکار ہوجاتے ہیں۔

ڈیوک یونیورسٹی، میڈیکل یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولائنا اور بوسٹن یونیورسٹی سے وابستہ محققین کے جاری کردہ جریدے کے مطابق فوری طور پر مقامی سطح پر ذہنی صحت کی طبی سہولت بڑے پیمانے پر فراہم کرنے کی ضرورت ہے جو وفاقی حکومت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔

مذکورہ تحقیق میں تقریبا 2 ہزار افراد سے سروے کیا گیا جو مشی گن کے علاقے فلنٹ میں 2014 میں پانی کے بحران کے دوران رہائش پذیر تھے۔

ان افراد سے 2019 اور 2020 کے دوران سروے کا آغاز کیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ فلیٹ کے باسیوں میں ڈپریشن اور پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کی شرح توقع سے تین سے پانچ گنا زیادہ ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ تقریباً 97.8 فیصد سروے میں شامل فلنٹ کے مقامی افراد نے پانی کے بحران کے سبب تشویش، مایوسی، افسوس، اداسی سے لے کر خوف، غصے اور خدشات جیسے ملے جلے احساسات کا تجربہ کیا جبکہ 41 فیصد افراد نے آلودہ پانی کے سبب درپیش ذہنی و جذباتی مسائل کی شکایت کی۔

محققین کے مطابق مذکورہ علاقے میں ذہنی صحت کے مسائل کے ساتھ ساتھ پانی کی ہنگامی صورتحال سے منسلک مسائل میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق پی ٹی ایس ڈی ایک ایسی ذہنی حالت ہے جو کسی خوفناک واقعے کا تجربہ کرنے یا اس کا مشاہدہ کرنے والوں کو درپیش آتی ہے۔

اس کی علامات میں مریض کو فلیش بیک، ڈراؤنے خواب، شیدی اضطرابی کیفیت اور مخصوص واقعے کے خیالات کا بار بار آنا شامل ہے۔

ماہرین کے مطابق پی ٹی ایس ڈی کے اثرات طویل عرصے تک رہ سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر اگلی نسل میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں۔