طبی ماہرین نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں روزانہ 1,000 افراد فالج کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ یومیہ 400 افراد اس مرض کے باعث جاں سے جاتے ہیں۔
ماہرین نے حکومت سے درخواست کی کہ بلڈ پریشر، ذیابیطس، اور فالج کے مریضوں کو مفت
ادویات فراہم کی جائیں اور فالج کے علاج کے مراکز میں اضافہ کیا جائے۔
فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام پریس کانفرنس میں کیا جس میں معروف نیورولوجسٹ ڈاکٹر محمد واسع، ماہر امراض خون ڈاکٹر ثاقب انصاری اور چیئرمین گلشن ٹاؤن ڈاکٹر فواد نے شرکت کی۔
ڈاکٹر محمد واسع نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں فالج کی بیماری خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، ملک میں یومیہ تقریباً 1,000 افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں جبکہ یومیہ 400 افراد فالج کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی ایک تہائی آبادی بلڈ پریشر میں مبتلا ہے جبکہ 14 فیصد لوگ سگریٹ نوشی کرتے ہیں اور 16 فیصد گٹگے کا استعمال کرتے ہیں۔ ای سگریٹ کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے جبکہ کراچی میں ماحولیاتی آلودگی کا انڈیکس 200 سے 250 کے درمیان ہوتا ہے جو کہ خطرناک ہے۔