پنجاب کے کم از کم 25 اضلاع میں ڈینگی بخار پھیل چکا ہے اور صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 373 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس سے رواں سال رپورٹ ہونے والے ایسے کیسز کی کل تعداد 5 ہزار 413 ہوگئی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ کیسز لاہور، راولپنڈی اور گوجرانوالہ میں سامنے آئے۔
رپورٹ کے مطابق طبی اور صحت عامہ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ سیلابوں اور بارشوں بالخصوص جنوبی پنجاب میں ڈینگی کا سنگین خطرہ لاحق ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ضلعی اور محکمہ صحت کے حکام ڈینگی لاروا کو تلف کرنے کا دعویٰ کرنے کے لیے محض رپورٹیں ہی تیار کر رہے ہیں، بجائے اس کے کہ عملی طور پر انسداد ڈینگی سرگرمیاں شروع کی جائیں جیسا کہ 11-2010 میں کی گئی تھیں جب وائرس پہلی بار پنجاب میں آیا تھا۔
حکام کا کہنا تھا کہ اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے انسداد ڈینگی کے ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کیا تھا اور صوبے سے اس مرض کے خاتمے کے لیے مسلسل 40 اعلیٰ سطح کے اجلاس منعقد کیے تھے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ ان اجلاسوں میں چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، اسپیشل برانچ کے سربراہ، وزیر صحت اور متعلقہ 30 کے قریب سرکاری محکموں کے سیکریٹریز شرکت کرتے تھے۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت میں اس طرح کا جذبہ ناپید ہے کیونکہ ڈینگی کے پھیلاؤ کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے زیادہ تر محکمہ صحت کو بلایا گیا ہے۔