پیٹ میں موجود مائیکروبز سوشل اینگزائیٹی ڈس آرڈر کا سبب بن سکتے ہیں؛ تحقیق

eAwazصحت

ڈبلن: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پیٹ میں موجود مائیکروبز سوشل اینگزائیٹی ڈس آرڈر (ایس اے ڈی) میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ماضی میں کیے جانے والے مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس کیفیت میں مبتلا افراد کے پیٹ کے مائیکروبائیوم (بیکٹیریا، وائرس، فنگئی اور ان کے جینز کا مجموعہ) صحت مند افراد کے مقابلے میں مختلف ہوتے ہیں۔ جبکہ ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پیٹ کے مائیکروبز دماغ پر اثر انداز یا اس کے برعکس معاملات ہوسکتے ہیں۔

سوشل اینگزائٹی ڈس آرڈر ایک ایسی کیفیت ہوتی ہے جس میں لوگ انٹرویو یا کلاس میں سوالات کے جواب دیتے، نئے لوگوں سے بات کرنے یا عوامی جگہ پر بات کرتے ہوئے گھبراتے ہیں۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں محققین کو معلوم ہوا ہے کہ جب ایس اے ڈی سے متاثر افراد کے پیٹ سے مائیکروبس ان چوہوں میں ٹرانسپلانٹ کیے گئے تب ان میں سماجی خوف کا ردِ عمل میں اضافہ دیکھا گیا۔

ماضی کے مطالعوں پر مبنی تحقیق کے نتائج میں ڈپریشن سے لے کر آنتوں کے انفیکشن کے مسائل سامنے آئے۔

یونیورسٹی کالج کارک سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر جان کرائین کا کہنا تھا کہ سائنس دان یہ بات تو جانتے تھے کہ جینیات، ماحولیات اور دیگر عوامل ایس اے ڈی سمیت دیگر ذہنی مسائل کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ یہ نئی تحقیق ہمارے پیٹ میں موجود حیاتیات کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ہمیں اپنے پیٹ کے مائیکروبز کی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے بالخصوص نشونما اور بلوغت میں تاکہ سماجی دماغ کو مناسب طریقے سے فعال رکھا جاسکے۔

پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے چھ صحت مند اور چھ ایس اے ڈی سے متاثر افراد کے فضلے کے نمونوں کا ڈی این اے تجزیہ کیا جس نے دونوں گروہوں کے مائیکروبائیوم کے درمیان فرق کی تصدیق کی۔

بعد ازاں ان نمونوں کو لیبارٹری کے چھ چوہوں میں منتقل کیا گیا۔ ان چوہوں کو اینٹی بائیوٹکس دے کر ان کے پیٹ کے قدرتی مائیکروبز مار دیے گئے تھے۔مائیکروبز کی منتقلی کے بعد چوہوں کو آزمائش کے تواتر سے گزارا تاکہ ان کے رویوں کے مختلف پہلوؤں کو دیکھا جا سکے۔

پروفیسر جان کا کہنا تھا کہ فائبر اور تخمیری غذاؤں میں اضافے کے مفید اثرات ہوسکتے ہیں۔