سنگاپور: ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ چمگادڑوں میں موجود ایک پروٹین میں ایسا جزو پایا گیا ہے جو انسان کے عمر بڑھنے کی رفتار کم کرنے اور کووڈ، قلبی مرض اور آرتھرائیٹس سے لڑنے میں مدد دے دسکتا ہے۔
چمگادڑوں کی اوسط عمر 20 سال کی ہوتی ہے اوریہ ایسے کسی بھی انفیکشن سے محفوظ رہتے ہیں جو انسان کے لیے مہلک ثابت ہوسکتے ہیں جیسے کہ ایبولا اور کووڈ وائرس ۔
چمگادڑ کی اس خصوصیت نے سائنس دانوں کو اس جانب متوجہ کیاکہ آیا قوتِ مدافعت کی یہ مزاحمت انسانوں کے لیے بھی کارآمد ہوسکتی ہے یا نہیں۔
سنگاپور میں قائم ڈیوک-این یو ایس میڈیکل اسکول کے محققین نے ایسا پروٹین دریافت کیا ہے جو چمگادڑوں میں انتہائی مضبوط قوتِ مدافعت کا سبب بنتا ہے۔
جینیاتی طور پر متغیر چوہوں پر کیے جانے والے تجربات میں اس پروٹین کی افادیت دیکھی گئی اور سائنس دان پُر امید ہیں کہ یہ لاکھوں انسانوں کی زندگیاں بچانے میں استعمال کیا جاسکے گا۔
محققین نے چمگادڑوں میں ‘bat ASC2′ نامی ایک پروٹین کا متغیر دریافت کیا جو ان میں سوزش کو روکتا ہے اور وائرس سے لڑنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
ٹیم کے مطابق تحقیق کے نتائج ایک اہم مکینزم پیش کرتے ہیں جو چمگادڑوں کے وائرس اور تناؤ سے متعلقہ سوزش کے امکانات کو محدود کرتا ہے اور اس کے نتائج عمر بڑھنے کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔
جرنل سیل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سائنس دانوں نے چوہوں میں ASC2 پروٹین داخل کرنے کے لیے انہیں جینیاتی طور پر تبدیل کیا جس کے بعد ان میں بھی چمگادڑوں کی طرح انسداد سوزش مدافعتی خصوصیات دیکھی گئیں۔